پاکستان (نیوز اویل)، اوریا مقبول جان انتہائی مشہور کالم نگار ہیں اور وہ اپنے حالیہ کالم میں عرب میں دو دین ہونے کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی موجود حدیث کے
حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عرب میں دو دین نہیں ہو سکتے ۔ اس حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارک ہے کچھ اس طرح سے ہے کہ ” عرب میں دو دین جمع نہ ہوں گے ۔
اور اسی حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور احادیث مبارکہ حضرت عمر بن خطاب سے بھی روایت ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو انشاءاللہ عرب سے یہود و نصاری کو باہر نکال دوں گا ۔
یہود اور جزیرہ عرب کے حوالے سے حضرت عمر کا ایک معاہدہ بھی تھا اور یہ حضرت عمر اور اور ایک عیسائی حکمران کے درمیان ہوا تھا جس میں یہ طے پایا تھا جس میں عیسائی حاکم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کو بیت المقدس کی دعا دیتے ہوئے
یہ کہا تھا کہ یہاں پر یہودی نہیں رہ سکیں گے وہ صرف زیارت کرنے کے لیے ہی آ سکیں گے ، لیکن مستقل رہائش نہیں تیار کریں گے اس شرط پر ہم مسلمانوں کو یہ علاقہ دیں گے اور یہ شہر دیں گے ۔
اور ان تمام احادیث مبارکہ کو اور اس معاہدے کو دیکھتے ہوئے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمان ملک پاکستان کو چاہیے کہ وہ یہودیوں کے ساتھ تعلقات استوار نہ کرے اور احکام الہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرے اور ان کی بتائی ہوئی باتوں کے مطابق زندگی گزارے ۔