پاکستان (نیوز اویل)، سینئر کالم نگار وسعت اللہ خان نے ایک کالم میں لکھا کہ 2018 اگست کے مہینے میں سابق عمران خان کے پاس حکومت آئی اور کم ہی وقت میں یہ باتیں ہونا شروع ہو گئیں کی عمران خان حکومت نہیں چلا سکیں گے
اور کیونکہ ان کو حکومت آنے کے 4 سے 5 ماہ میں تو سمجھ میں یہ نہیں آیا کہ اب اگر حکومت مل ہی گئی ہے تو اس کا کریں کیا ، خیر اسی کشمکش میں عمران خان کی حکومت بیرون ملک کی امداد کو ترسی نگاہوں سے دیکھنے لگی ،
پہلی نظر تو ان کی دوست ممالک پر تھی لیکن جب ان ممالک نے آنکھ اٹھا کر نظر کرم نہ کی تو حکومت نے اپنی گردن آئی ایم ایف کے سامنے پیش کر دی اور اگلے ساڑھے تین سال عوام کو اس چکی میں پیسا گیا اور پھر خاندانی گائیکوں کی منڈلی نے دوبارہ ملک پر قبضہ کر لیا ،
یہ لوگ بات کرتے ہیں کہ عوام کو نوکری کے مواقع ملیں گے تمام تر سہولیات تو اوپر کے طبقے کو دی جا رہی ہیں اور مہنگائی حد سے زیادہ تجاوز کر گئی ہے اور ملک کوڑی کوڑی کا مختاج ہونے کو ہے ، یو این ڈی پی کے مطابق پاکستان
کا پچاس فیصد آمدنی تو 20 فیصد لوگوں کو دے دی جاتی ہے جو کہ بالائی طبقہ ہے اور اس کے بعد باقی عوام کے لیے صرف تسلیاں رہ جاتی ہیں جو کہ زراعت اور ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں ۔
پاکستان میں دس لاکھ ایسے لوگ ہیں جن کا تمام ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے اور ان لوگوں کے پاس کر طرح کی آ سائشیں ہیں اور وہ ٹیکس نہیں دے رہے اگر انہی لوگوں کی گردنوں پر ہاتھ رکھ لیا جائے تو اس ملک کے کسی حد تک قرضے اتر جائیں گے ۔