پاکستان (نیوز اویل)، اللہ تعالی نے فرعون اور اس کی قوم پر پانچ عذاب نازل فرمائے۔
1۔ سخت طوفان اور بارش کی وجہ سے فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا۔ پانی ان کی گردنوں تک آگیا ۔ ان کی کھیتیاں اور باغات برباد ہوگئے۔ وہ لوگ سات روز مسلسل اسی عذاب میں مبتلا رہے۔
فرعونیوں نے عہد کیا کہ وہ ایمان لے آئیں گے تو حضرت موسی نے اللہ سے طوفان روکنے کی دعا کی۔ مگر وہ لوگ دوبارہ اپنے عہد سے پھر گئے۔
2۔ ایک ماہ بعد اللہ تعالی نے ٹڈیوں کی صورت میں فرعونیوں پر عذاب بھیج دیا۔ ٹڈیوں کے یہ جھنڈ ان کے باغوں اور کھیتوں کو کھا گئے۔ ان کا سانس لینا مشکل ہو گیا۔
فرعونیوں نے دوبارہ حضرت موسی سے اپنی سرکشی سے باز آ جانے کا عہد کیا۔ لہذا حضرت موسی نے اللہ سے عذاب ٹال دینے کی دعا کی۔
3۔ فرعونی دوبارہ اپنے وعدے سے پھر گئے تو اللہ نے ان پر گھن کا عذاب بھیجا جو ان کی فصلوں کو کھا گیا اور ان کے کپڑوں میں گھس کر ان کی چمڑی کو کاٹنے گا۔ ایک ہفتے میں ہی یہ لوگ بلبلا اٹھے اور حضرت موسی سے کہا کہ وہ اللہ کے حضور ان کے لیے دعا کریں اور اس عذاب سے نجات کے بعد وہ ضرور ایمان لے آئیں گے۔
4۔ عذاب ختم ہو جانے کے بعد پھر وہ لوگ عہد شکنی پر آمادہ ہو گئے۔ ایک ماہ بعد اللہ تعالی نے ان پر مینڈک کا عذاب نازل کیا جو ان کی بستیوں اور گھروں میں گھس گئے۔ انہیں اٹھتے بیٹھتے کسی بھی حالت میں مینڈکوں سے نجات نہ ملتی۔ فرعونی عہد و پیمان کرنے لگے کہ وہ اپنی گزشتہ روش سے باز آجائیں گے۔ حضرت موسی نے ایک بار پھر فرعونیوں کے لیے عذاب سے نجات کی دعا فرمادی۔
5۔ فرعونی پھر بھی سر کشی سے باز نہ آئے تو اللہ نے ان پر خون کا عذاب بھیج دیا۔ ان کے سارے کنووں کا پانی خون میں تبدیل ہوگیا۔ فرعونی پیاس سے نڈھال ہو گئے۔ انہون نے پھر سے حضرت موسی سے دعا کرنے کی فریاد کی۔ حضرت موسی کی دعا کی بدولت اللہ تعالی نے یہ عذاب بھی ان پر سے اٹھالیا۔
بنی اسرائیل پر پانچ عذاب نازل ہوئے۔ ہر عذاب سات دن تک مسلط رہتا اور ہر دو عذابوں کے درمیان ایک مہینے کا وقفہ ہوتا تھا لیکن فرعون اور اس کے پیروکار پھر بھی کفر پر قائم رہے۔ یہاں تک کہ اللہ کی طرف سے آخری عذاب آیا اور فرعون اور اس کے متبعین دریائے نیل میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے اور ان کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہا۔