پاکستان (نیوز اویل)، ماؤ زے تنگ کی ملک سے چڑیا ختم کرنے کی مہم جس کی چین نے بھاری قیمت ادا کی
۔
چینی رہنما ماؤزے تنگ نے گریٹ لیپ فارورڈ کی مہم کا
آغاز کیا تھا تاکہ چین کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ اس دور میں میں زراعت اور صنعت کے شعبوں نے بے تحاشہ ترقی کی اور اس ترقی کی مرہون منت ہی چین مغربی ممالک کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوا۔
لیکن اگر تاریخ کو پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دور چین کی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا کیونکہ اس میں بہت سی قیمتی جانوں کا زیاں ہوا۔ اس کی وجہ سے قحط سالی آئی جو 5۔1 کروڑ لوگوں کی موت کا سبب بنی۔
1958 سے 1962 کے درمیان 45 ملین افراد بغیر کسی وجہ کے مارے گئے. ماوزے تنگ کی تحریک جانوروں کے خلاف بھی تھی۔ یہ ان جانوروں کے خلاف تھی جن کو ماوزے چین کی ترقی میں رکاوٹ سمجھتا تھا۔ ان
جانوروں میں مچھر، مکھیاں، چوہے اور چڑیاں شامل تھیں. مچھروں مکھیوں اور چوہوں کو مارنے کے پیچھے یہ وجہ تھی کہ یہ ماحول میں آلودگی پھیلاتے ہیں اور بیماریوں کا باعث بنتے ہیں جبکہ چڑیوں کو مارنے کے
پیچھے جو وجہ کار فرما تھی وہ یہ تھی کہ چڑیاں اناج کا ایک بڑا حصہ کھا جاتی ہیں اور ماوزے کے مطابق اناج کا ہر دانہ عوام کے لیے ہونا چاہیے.
چڑیوں کے گھونسلے تباہ کرکے ان کے انڈے نکالے جاتے
اور چڑیوں کو گولیوں سے بھی مارا جاتا. 2 سال کے دوران چین میں چڑیوں کی تعداد معلوم ہو کر رہ گئی. چڑیوں کو مارنے کے لیے شور کا سہارا بھی لیا جاتا۔ اتنا شور کیا جاتا کہ وہ بے ہوش ہو جاتیں اور مر جاتیں ۔ اس کی وجہ سے نہ صرف چڑیاں بلکہ بہت سے دوسرے
پرندے بھی متاثر ہوئے.
چڑیوں کو مار دینے کے بعد فصلوں پر بڑی تعداد میں ٹڈی دل نے حملہ کردیا تو پھر ان ٹڈیوں سے نجات دلانے کے لیے چین کو فرانس سے بڑے پیمانے پر چڑیاں درآمد کرنی پڑی