پاکستان (نیوز اویل)، حکومت نے معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ ہماری معیشت اس وقت 5 فیصد کی شرح نمو سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے معیشت پر توجہ نہیں دی تاہم تحریک انصاف عوام کو روزگارسمیت دیگر سہولتیں دینے کے لئے کام کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں سرمایہ کاری، صنعت اور برآمدات کے حوالے سے ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
زیر خزانہ شوکت ترین نے کہا پاکستان کی معیشت کوریا اور تھائی لینڈ سے بڑی تھی، چوتھی بڑی معیشت ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ہماری منصوبہ بندی مضبوط تھی۔ 1972-73 میں نیشنلائزیشن اور پھر افغان جنگ نے معیشت کو نقصان پہنچایا، پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، افغانستان کی صورتحال اور عالمی مہنگائی کے چیلنجز کا سامنا تھا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ترسیلات زر بھیجنے والے بیرون ملک پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں، شرح سود کو بڑھانے کا مقصد معیشت کو بہتر کرنا تھا۔ ہمیں ڈالرز خریدنے پڑتے ہیں، ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑا، اس وقت 4 فیصد پائیدار شرح نمو ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ سیاحت، آئی ٹی کے شعبوں پر بھی توجہ دینی ہوگی، ہمارے شمالی علاقے خوبصورت ہیں وہاں سیاحت کے فروغ کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کا مالی گیپ 40 ارب ڈالر کا ہے، یہ بھی شکر ہے کہ 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آتی ہیں۔