پاکستان (نیوز اویل)، ماضی میں کچھ مصنفین نے اپنے ناولوں میں ایسی پیشگوئیاں بھی کی ہیں جو حقیقت میں سچ ثابت ہوئیں۔
1865 میں فرانسیسی ناول نگار جولس ورن نے اپنے ناول فرام دی ارتھ ٹو دی مون میں انسانوں کے چاند پر پہنچنے کے سفر کا ذکر کیا تھا۔ اس ناول کے ایک صدی بعد اپولو مشین کے ذریعے انسان نے چاند پر قدم رکھا۔ اس مشن میں میں عملے کے اتنے ہی رکن تھے جتنے کہ مصنف نے اپنے ناول میں بیان کئے تھے۔ ناول میں خلا میں انسانی جسم کی بیوی وزنی کا بھی ذکر تھا۔
1898 میں مورگن رابرٹسن کے ناول دی ریک آف دی ٹائیٹین میں انہوں نے دنیا کے ایک ایسے بحری جہاز کے بارے میں بتایا جس کے بنانے والوں کا دعویٰ تھا کہ یہ کبھی ڈوب نہیں سکتا لیکن وہ ایک برف کے تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا۔ اس ناول کے چودہ سال بعد دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ٹائیٹینک بنایا گیا جو ناول میں بیان کردہ حادثے کا حقیقت میں شکار ہوا اور ڈوب گیا۔
ایچ جی ویلز نے اپنے ناول دی ورلڈ سیٹ فری میں یورینیم سے بنے بموں کی تیاری کی پیشگوئی کی تھی۔ یہ کتاب شائع ہونے کی 30 سال بعد پہلی بار جاپان پر ایٹم بم گرایا گیا تھا۔
1888 کے ایک ناول لوکنگ بیکورڈ میں مصنف ایڈورڈ بیلامے نے کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی پیشگوئی کی جو 1950 کی دہائی میں درست ثابت ہوئی۔
1726 میں جوناتھن سووفٹ نے اپنے ناول گولیورز ٹریولز میں مریخ کے دو چاندوں کا دعوٰی کیا۔ اس ناول میں مریخ کے دونوں چاندوں کے محور کا فاصلہ اور بیان کی گئی دیگر تفصیلات 151 برس بعد درست ثابت ہوئیں۔