نبی کریمﷺ نےفرمایا: کھانےکوپھونک سےٹھنڈا نہ کرو کیونکہ ۔ زمین پر ایڑیاں مار کر نہ چلو کیونکہ ۔ ۔

پاکستان (نیوز اویل)، نبی کریمﷺ نےفرمایا: کھانےکوپھونک سےٹھنڈا نہ کرو کیونکہ ۔ زمین پر ایڑیاں مار کر نہ چلو کیونکہ ۔ ۔
۔۔

 

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں۔ بےشک اسوہ حسنہ کا ہر پہلو ہمارے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔ ہمیں زندگی گزارنے کے چھوٹے چھوٹے معاملات سے متعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے رہنمائی ملتی ہے۔

 

 

 

جیسے اگر ہم کھانا کھا رہے ہوں اور کھانا گرم ہو تو اس کو پھونک مار کر ٹھنڈا نہیں کرنا چاہیے۔ کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا نہ کرو بلکہ اس کو ٹھنڈا کرنے کے لیے

 

 

 

پنکھے کا استعمال کرو۔ اس کے پیچھے یہ حکمت ہے کہ جب ہم کھانے کو پھونک مارتے ہیں تو ہمارے سانس کے ذریعے بیکٹیریا کھانے میں شامل ہوجاتے ہیں اور اس کو آلودہ کر دیتے ہیں۔

 

 

 

کھانے کو سونگھنے سے منع فرمایا گیا ہے کیونکہ جب کھانے کو سونگھا جاتا ہے تو ناک میں موجود وہ خلیے جو سونگھنے میں مدد دیتے ہیں اور پھیپھڑوں کی دیواریں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے کو سونگھنا بدتہذیبی بھی ہے۔

 

 

 

جو بھی کھانے کو ملے اور جتنا بھی ملے اسے کھا کر اللہ کا شکر کرنا چاہیے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانے کو دیکھ کر اداس نہ ہو۔ اپنے کھانے سے نظریں ہٹا کر کسی دوسرے کے کھانے کو

 

 

 

حسرت کی نگاہ سے دیکھنا ناشکری کی علامت ہوتا ہے۔
زیادہ منہ بھر کر کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ خوراک کا کچھ حصہ منہ میں بھی ہضم ہوتا ہے۔ جب

 

 

 

منہ کو زیادہ بھر لیا جائے تو دانتوں اور زبان کو اپنا کام کرنے کے لئے جگہ نہیں ملتی اور اس کے نتیجے میں کھانا جلدی نگلنا پڑتا ہے۔ اور ہم بد ہضمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

 

 

 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چھوٹا لقمہ کھاتے تھے۔ اور آدھا پیٹ بھر جانے پر کھانا چھوڑ دیتے تھے۔
اندھیرے میں کھانا کھانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ

 

 

 

جب اندھیرے میں کھانا کھایا جائے تو اکثر اوقات کیڑے مکوڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔ روشنی میں اگر کھانا کھایا جائے تو وہ اندھیرے میں کھانے کی نسبت جسم کو زیادہ توانائی فراہم کرتا ہے۔

 

 

 

چلتے وقت بار بار پیچھے مڑ کر دیکھنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ کیونکہ بار بار پیچھے مڑ کر دیکھنا خوفزدہ انسان کی نشانی ہوتا ہے اور اگر بار بار پیچھے دیکھنے کی عادت پڑ جائے تو یہ بہت سے حادثات کا باعث بن سکتی ہے۔

 

 

 

اکیلے سفر کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے کیونکہ جب انسان اکیلا سفر کرتا ہے تو وہ پریشان ہو سکتا ہے یا کسی قسم کے حادثے کا شکار ہو سکتا ہے۔

 

 

 

ایڑیاں مار کر چلنے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ بد تہذیبی تو ہے ہی، اس کے علاوہ اس سے دماغ کمزور ہو جاتا ہے

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *