پاکستان (نیوز اویل)، نواز شریف کی وائرل ہونے والی ویڈیو کے جواب میں حسین نواز شریف میدان میں آ گئے ہیں حسین نواز شریف نواز شریف کے صاحب زادے ہیں ہیں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد کی صحت کو لے کر کوئی بھی کمپرومائز نہیں کریں گے ۔
انہوں نے آج شاہ زیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صاحب کی جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ چار سے پانچ ماہ پرانی ہے تب تو وہ ویڈیو سامنے نہیں لائی گئی اور اب جب نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے بعد اس ویڈیو کو وائرل کر دیا گیا ہے حکومت اس سے پہلے اسکو سامنے کیوں نہیں لے کر آئی؟ انہوں نے کہا کہ نواز شریف صرف دو گھنٹے کے لئے باہر گئے تھے ان کے جاننے والا شخص ان کو باہر لے گیا تھا تاکہ وہ اچھا محسوس کریں تو وہ ان کو فیکٹری میں لے گیا ان کا مزید کہنا تھا کہ لندن میں کرونا ایس او پیز کو فالو کیا جاتا ہے افطاری میں ملازمین بھی بہت کم تعداد میں ہوتے ہیں اس لیے نوازشریف وہاں پر ویزٹ کرنے گئے ۔
یاد رہے کہ نواز شریف کی اسحاق ڈار کے ساتھ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ایک فیکٹری کا دورہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں جس پر سوشل میڈیا صارفین نے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ نواز شریف کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ بالکل تندرست ہیں اور فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں اسحاق ڈار نے بھی نواز شریف کے ساتھ فیکٹری کا دورہ کیا اور جائزہ لیا۔ یاد رہے گزشتہ روز نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش کی گئی تھی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف اپنی بیگم کو بہت یاد کرتے ہیں اور ان کی جدائی میں نواز شریف کا دل ٹوٹا ہوا ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اگر بغیر علاج کے واپس آ جاتے ہیں اور جیل کاٹتے ہیں تو اس صورت میں ان کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے اور ان کے دل کا مرض بڑھ سکتا ہے ۔ اس لیے جب تک وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو جاتے تب تک وہ سفر نہیں کر سکتے ۔
ڈاکٹر شال کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف اس حالت میں سفر کرتے ہیں اور ان کو کرونا ہو جاتا ہے تو ان کی سانسیں رک سکتی ہیں اور موت واقع ہو سکتی ہے ۔اس کے علاوہ ڈاکٹروں نے نواز شریف کو صحت مند غذا ، ورزش اور تناؤ سے آزاد جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دیا ہے اور کرونا کی ہی وجہ سے نواز شریف کی اینجیو گرافی تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔ لیکن اب نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز شریف کا بیان سامنے آگیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو پرانی ہے جس کو اب سوشل میڈیا پر ڈالا جا رہا ہے۔