وہ لڑکی جس نے پنجاب یونیورسٹی کے خلاف 17 سال بعد قانونی جنگ تو جیت لی مگر تب تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جانیے یونیورسٹی کے کلرک کے ایک جملے نے وجیہہ کی زندگی کیسے تباہ کر دی!

پاکستان (نیوز اویل)، یہ کہانی وجیہہ نامی ایک لڑکی کی ہے جو کہ پنجاب یونیورسٹی کی ایک بہت زیادہ ہونہار طالبہ تھی اور سترہ سال پہلے اس کے ساتھ ایک

 

 

 

ایسا واقعہ پیش آیا تھا جس نے اس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا تھا اور اس کی تمام خواہشات کو ختم کر دیا تھا ،

 

 

 

 

وہ پڑھائی میں بہت زیادہ اچھی تھی اور ایک دن پیپر کے دوران کلر ک کی غلطی سے اس کی غیر حاضری لگ گئی تو جب اس کے گھر میں یہ اطلاع دی گئی کہ آپ کی بیٹی پیپر دینے نہیں آئی تو اس پر اس کے والد نے

 

 

 

 

کہا کہ میں خود اسے یونیورسٹی چھوڑ کر گیا ہوں ہو جس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ، وجیہہ کا کہنا تھا کہ اس کلرک نے میرے والد سے کہا کے آپ کی بیٹی پیپر دینے کے بہانے پتا نہیں کہاں چلی جاتی ہے ،

 

 

 

اور یہ جملہ وہ تھا جس نے میری زندگی بدل دی جی میں جب بھی کالج میں آتی تھی تم میری کلاس فیلوز مجھے عجیب نظروں سے دیکھتی تھیں اور میرے بارے میں باتیں کرتی تھیں اور گھر میں میری اپنی والدہ

 

 

 

مجھے عجیب طریقے سے دیکھتی تھیں ، ان کا کہنا تھا کہ ان ساری صورتحال کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوگئی اور اپنی پڑھائی بھی جاری نہیں رکھ سکی تھی جس کے بعد میری شادی ہو گئی اور میں لندن چلی گئی

 

 

 

 

میں نے ہمت نہیں ہاری اور یونیورسٹی کے خلاف کیس کر دیا اور 25 لاکھ ہرجانہ کا دعویٰ کیا،
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس دن کلرک فوراً پیپر نکال کر دیکھ لیتا اور یہ بات سامنے آجاتی کہ میں غیر حاضر

 

 

 

نہیں تھی تو شاید میری زندگی اس طرح کی نہ ہوتی تو میں اپنی ڈگری مکمل کر سکتی اور اپنے خواب پورے کر سکتی تھی لیکن کلرک کے اس ایک جملہ کی وجہ سے میرے تمام خواب چکنا چور ہوگئے ، وجیہہ انگلینڈ

 

 

 

میں رہتی ہیں وہ اب 38 سال کی ہیں اور انہوں نے اب 17 سال کے بعد یونیورسٹی کے خلاف کیس جیتا ہے ، اور یونیورسٹی نے ان کو آٹھ لاکھ روپے ہرجانہ ادا کیا ہے ،

 

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *