وہ کون سی تسبیح ہے جس کو عرش کے خزانوں کی تسبیح کہا گیا ہے۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل ) ، اللہ تعالی انسان کی دعا رد نہیں کرتا۔ اگر کوئی چیز اس کے مقدر میں نہیں لکھی ہوئی تو دعا کی طاقت سے اس کو وہ بھی عطا کردیتا ہے۔ اور اگر کبھی اس دنیا میں کچھ نہیں عطا کرتا تو آخرت میں اسے وہ ضرور دے گا۔

 

 

 

دعا مانگنے کی اتنی اہمیت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کو عبادت کا مغز قرار دیا ہے۔ تہجد کے وقت جب پورا عالم نیند کی وادیوں میں گم ہوتا ہے تو اس وقت بھی پروردگار

 

 

 

عالم کسی انسان کی کی پکار کے انتظار میں ہوتا ہے کہ میرا بندہ مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں۔ لیکن اس پہر کی نیند انسان کو اپنے رب کا قرب حاصل کرنے سے زیادہ پیاری ہوتی ہے۔

 

 

 

اگر اپنے کچھ وقت کی نیند کی قربانی دے کر انسان رات کے اس پہر میں اپنے خدا سے کچھ مانگ کر دیکھ لے تو اسے معلوم ہوگا کہ اللہ اس کی دعا رد نہیں کرے گا۔ اللہ کو اس کی یہ عادت بہت پسند آ جائے گی اور وہ اس کی حاجت ضرور پوری کرے گا۔

 

 

 

اللہ تو اتنا بے نیاز ہے کہ ہمارے گناہ آسمان کو چھونے لگیں تو بھی وہ ہماری طرف سے بخشش کے انتظار میں ہوتا ہے کہ کب میرا بندہ مجھ سے معافی مانگے اور میں اس کے سارے گناہ معاف کردوں۔ کیونکہ اللہ کی

 

 

 

رحمتیں اتنی بڑی ہیں کہ اس کو ہمارے گناہوں سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ وہ غفور و رحیم ہے۔ اس کے خزانے مغفرت اور رحمت کی نعمتوں سے مالا مال ہیں۔
اگر انسان کے گناہ اتنے زیادہ ہوں

 

 

 

 

کہ ان سے زمین بھر جائے تو بھی اللہ اس کے تمام گناہ دھو دے گا۔ شرط یہ ہے کہ ان گناہوں میں شرک جیسا گناہ نہ ہو کیونکہ اللہ تعالی یہ برداشت نہیں کرتا کہ انسان اس کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرائے۔

 

 

 

جب تک انسان اللہ تعالی کی عبادت کرتا رہے اور سچے دل سے اس سے دعا مانگتا رہے تو اللہ تعالی اس کی دعائیں پوری کرتا رہے گا اور اس کے گناہ مٹاتا رہے گا۔ پھر انسان اتنی سستی اور کاہلی کا شکار کیوں ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے رب سے معافی مانگنے کے لئے کچھ وقت بھی نہیں نکال سکتا جب کہ اس کے رب کی رحمت کے خزانے ہمیشہ اس کے لئے کھلے ہیں۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *