پاکستان (نیوز اویل)، پشاور کی انارکلی جس کو دیوار میں نہیں چنوایا گیا بلکہ۔۔۔ بیجو دی قبر میں دفن انارکلی کی ایسی کہانی جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
۔
مغلیہ دور کی ایسی بہت سی داستانیں ہیں جو لوگوں لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی نقش ہیں اور اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی زبان زد عام ہیں۔ انہیں قصوں میں
سے ایک قصہ انار کلی اور شہزادہ سلیم کی محبت کا بھی ہے۔ مغل بادشاہ جہانگیر کے سب سے چھوٹے اور چہیتے بیٹے، جس کو وہ پیار سے شیخو کہہ کر پکارا کرتا تھا، اس کا نام سلیم تھا۔
شہزادہ سلیم کو محل کی ایک کنیز انار کلی سے محبت ہوگئی۔ مگر شہنشاہ جہانگیر کے شایان شان نہیں تھا کہ اس کی بہو ایک معمولی سی کنیز بنے۔ لہذا اس نے انارکلی کو ہمیشہ کے لئے راہ سے ہٹانے کے لئے اس کو
دیوار میں چنوا دیا۔ اس طرح انارکلی تو دنیا سے چلی گئی لیکن شہزادہ سلیم اور انارکلی کی دلسوز محبت کی داستان امر ہو کر تاریخ کے اوراق میں باقی رہ گئی۔
آپ ایک اور کنیز کا ایسا ہی واقعہ نہیں جانتے ہوں گے
جو کہ پشاور میں وزیر باغ میں دفن ہے۔ احمد شاہ ابدالی کا بیٹا تیمور شاہ ابدالی مسند اقتدار پر براجمان ہوا تو اس کی شادی شہنشاہ عالمگیر کی بیٹی سے ہو گئی۔
تیمور شاہ کی بیوی جہیز میں اپنے ساتھ بہت قیمتی سامان لائی۔ اس کے علاوہ اس کے ساتھ کنیزوں کی ایک پلٹن بھی تھی۔ ان کنیزوں میں ایک کا نام بی بی جان تھا۔ جو بعد ازاں تاریخ میں پشاور کے نارکلی کے نام سے جانی جانے لگی۔
بی بی جان حسن کی دولت سے مالا مال تھیں۔ ان کی ذہانت بھی بے مثال تھی۔ تیمور شاہ ان کی قابلیت کا اس قدر معترف تھا کہ اکثر معاملات مملکت میں بھی وہ بی بی جان سے مشورہ طلب کرتا۔ یہ بات تیمور شاہ کی بیوی کو کھٹکنے لگی۔
تیمور شاہ کی بیوی نے ایک دن بی بی جان کو اپنے پاس بلایا اور ان کو زہر ملے شربت کا پیالہ پلا دیا۔ زہر پینے کے بعد بی بی جان باشاہ کے دربار میں گئیں اور زہر کے زیر اثر وہیں اپنی جان دے دی۔
بی بی جان کی موت تیمور شاہ کے لیے نہایت صدمے کا باعث تھی۔ اس نے وزیر باغ میں بی بی جان کا مقبرہ بنوایا۔ یہ مقبرہ بیجو کے نام سے مشہور ہو گیا۔ آج بھی یہ موجود ہے لیکن خستہ حال ہے۔