پاکستان (نیوز اویل)، پنجاب میں چھوٹے کسان تیزی سے کاشت کاری چھوڑنے لگ گئے ہیں ، کیونکہ ملک میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے جہاں باقی عوام بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے وہیں چھوٹے کسانوں کے لیے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوگی ہیں ،
اور پسند اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں جس سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ اس سال بھی فصلوں کی پیداوار بہت زیادہ کم ہوگی اور آگے مزید کم ہوتی جائے گی اس حوالے سے ماہرین کی رائے لی جائے تو ان کا کہنا
ہے کہ اسمارٹ ٹولز استعمال کر کے اس صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے اور کم وقت میں زیادہ کمایا جا سکتا ہے لیکن جدید مشینری اور دوسری چیزیں بھی اتنا عام کسانوں کی بس کی بات نہیں ہے ،
قصور گوجرانوالہ اور شیخوپورہ جیسے علاقوں میں دنیا کا بہترین باسمتی چاول کاشت کیا جاتا ہے لیکن اس بار چاول کاشت کرنے کے بعد بھی کسان بے حد پریشان ہیں کاش کہ ان کو کہنا ہے کہ فصلوں کے لئے جو
کھادیں استعمال کی جاتی ہے ان کے ریٹ آسمانوں کو جا پہنچے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ جن کا کسانوں کے پاس تین سے چار ایکڑ زمین ہے وہ اسے فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں 1990 کے بعد سے حکومتوں کی
ترجیحات بدلنے سے زراعت کا شعبہ تنزلی کا شکار ہوتا گیا ہے اور آگے بھی ہوتا جا رہا ہے ، اور کسانوں کا کہنا ہے کہ پنجاب اناج گھر کہلاتا تھا اور آج یہ بیاج گھر بنتا جا رہا ہے اور یہ ہمارے لئے انتہائی شرم کا مقام ہے کہ
ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں تیس لاکھ میٹرک ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑی ہے جو کہ ہمارے معشیت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے!
حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کو پیچھے رکھ کر زراعت کے شعبے پر توجہ دیں تاکہ ملک کی بچی کچی معیشت کو سنبھالا جا سکے حکومت کو چاہیے کہ
چھوٹے کسانوں کے لیے اقدامات کرے اور ان کو جدید مشینری فراہم کرے کرے اور ایسا کرنے سے کسان اپنی زمین سے نہیں بیٹھیں گے جس سے ملک کو ہی فائدہ ہوگا ۔