اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پہلےتین سو سے ساڑھے تین سو روپے فی کلو گوشت ملتا تھا، اب 600 روپے کلو ہو گیا ہے، حکومت کیا کر رہی ہے، حکومت سے ایک روٹی کی قیمت کنٹرول نہیں ہوتی، مہنگائی کی وجہ سے عوام شدید تکلیف میں ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
عدالت نے سیکریٹری فوڈ کو ایک ہفتے میں قیمتوں کا تعین کر کے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ پولٹری اور لائیو سٹاک قیمتوں میں اضافہ کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے سیکریٹری فوڈ سے گوشت کی قیمت سے متعلق استفسار کیا، جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ مارکیٹ میں 600 روپے فی کلو گوشت مل رہا ہے۔ چیف جسٹس قیصر رشید نے سوال کیا کہ پہلےتین سو سے ساڑھے تین سو روپے فی کلو گوشت ملتا تھا، اب 600 روپے کلو ہوگیا، حکومت کیا کارہی ہے، حکومت سے ایک روٹی کی قیمت کنٹرول نہیں ہوتی، مہنگائی کی وجہ سے عوام شدید تکلیف میں ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ عدالت نے سیکریٹری فوڈ کو ایک ہفتے میں قیمتوں کا تعین کر کے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ بجلی اور دیگر چیزوں کے نرح میں اضافہ کی وجہ سے خوراک کی اشیاء کی قیمتوں پر اثر پڑا ہے، قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ پولٹری ایسوسی ایشن کے وکیل بابر خان یوسف زئی نے عدالت کو بتایا کہ ’عدالت نے چوزے کی برآمد پرپابندی عائد کردی ہے، اس وجہ سے پولٹری ایسوسی ایشن کا نقصان ہورہا ہے، پاکستان میں چوزوں کی ماہانہ پیداوار 12 کروڑ ہے جبکہ اپنی طلب 5 سے 6 کروڑ کے قریب ہے، برآمد پر پابندی سے سرکل متاثر ہوا اور چوزے کی قیمت 40 روپے تک پہنچ گئی