پاکستان (نیوز اویل)، اللہ تعالی نے قرآن پاک میں سورۃ عنکبوت میں فرمایا کہ بے شک نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ لیکن آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ نماز پڑھنے کے باوجود لوگ برائی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
ہم خود کو ہی دیکھ لیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کے نماز پڑھنے کے باوجود بھی ہم روز دن میں خود کو برے کام کرنے سے باز نہیں رکھ سکتے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم قرآن کے بارے میں شک میں پڑ جائیں۔ بلکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں اپنی نمازوں پر توجہ دینی کی ضرورت ہے کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ نماز پڑھنے کے باوجود بھی ہم اس کے فوائد سے محروم ہیں۔ نماز پڑھنا دراصل اللہ تعالی کے حضور خود کو پیش کرنا ہے اور دن میں پانچ بار اگر کوئی شخص صدق دل سے نماز پڑھے اور یہ بات ذہن میں رکھے کہ وہ پانچ بار اللہ کی عدالت میں حاضری دے رہا ہے تو وہ ہر طرح کوئی گناہ کرنے سے بچا رہے گا ہے اور اپنے نفس کو قابو میں رکھے گا۔ لیکن اگر نماز پڑھنے کا مقصد محض فرض کی ادائیگی ہو تو ایسی نماز کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
ایک حدیث مبارکہ میں بھی ارشاد ہے کہ بہت سے نمازیوں کو ان کی نمازیں منہ پر مار دی جائیں گی۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر سچے دل سے نماز نہ پڑھی جائے تو وہ فائدہ مند نہیں ہوتی اور انسان نماز پڑھنے کے باوجود بھی برائی کی دلدل میں پھنسا رہتا ہے۔