پاکستان (نیوز اویل)، سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار ارشاد بھٹی ایک ٹاک شو کے دوران عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے برس پڑے جب عادل شاہ زیب نے ان سے عام آدمی کی حکومت سے جو توقعات ہیں ان کے بارے میں سوالات کیے۔
ٹاک شو میں ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل مہنگائی غربت اور بیروزگاری ہیں اس کے علاوہ معاشرتی ابتری بھی ہمارے مسائل میں آتی ہے ہمارے مسائل یہ ہیں کہ ہم ہسپتال جائیں تو ہمیں دوائی اس قیمت پر ملے جو ہم افورڈ کرتے ہیں اگر میں جیل جاتا ہوں تو مجھے نواز شریف کی طرح چھتر نہ پڑیں اتنا پروٹوکول نا بھی دیں جس طرح نوازشریف کو دیا ہے چاہے تھوڑا سا پروٹوکول دے دیں میں یوٹیلیٹی سٹور پر جاؤ تو میرے پاس اتنے پیسے ہوں کہ مجھے چیزیں مل جائیں ، ہمارے مسائل یہ ہیں کہ ہمارا بجلی کا بل آئے تو ہم سر پکڑ نہ بیٹھ جائیں ہم لوگ آسانی سے دوائیاں خرید سکیں باہر ہمارے ملک کے پاسپورٹ کی بھی عزت ہو باہر کے ملک میں ہمیں مذاق نہ سمجھا جائے ہم سب کے یہی مسائل ہیں۔
ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ساڑھے تین سال گزر جانے کے بعد بھی جو بڑے بڑے وعدے کیے گئے تھے عمران خان انہیں پورا نہیں کر سکے نہ ہی وہ توقعات پوری ہوسکی ہیں جو ہمیں عمران خان سے تھی ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز گل صاحب نے کہا ہے کہ میں آڈیو لے کے آنے والا ہوں ان کی جو کہ اگلی چاروں قطاروں میں بیٹھے ہیں ۔ میں تو انتظار کر رہا ہوں کہ وہ آ رڈیو لے کر آئیں گے ۔