پاکستان (نیوز اویل)، ایک پتھر پر یہ عبارت کنندہ ہے کہ ’زندگی پھر سے پھلے پھولے گی جب یہ پتھر دوبارہ غائب ہو گا۔‘
ایک اور پتھر پر لکھا ہے کہ ’جس نے مجھے ایک زمانہ پہلے دیکھا تھا، وہ رویا۔ جو مجھے اب دیکھے گا وہ بھی روئے گا۔‘
۔
ہنگر سٹون ایسے پتھر کہلاتے ہیں جن کا ظاہر ہونا قحط سالی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ جب پانی کی سطح بہت کم ہو جاتی ہے، اس وقت یہ پتھر نظر آتے ہیں۔
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ رنگ ٹونز پر لوگوں نے نے مختلف
عبارات درج کی ہوتی ہیں۔ تین پتھروں پر درج کی ہوئی وعدہ عبارات صدیوں پرانی بھی ہوتی ہیں۔ ایک ایسے ہی ملنے والے پتھر پر 1616 میں یہ عبارت درج کی گئی تھی ” اگر تم مجھے دیکھو تو رو دینا”۔
ایک اور ایسے ہی پتھر پر ایک عبارت دیکھنے کو ملی ” جس نے ایک زمانہ قبل مجھے دیکھا تھا، وہ رو دیا۔ جو اب مجھے دیکھے گا، وہ بھی روئے گا”۔
یہ عبارات چونکہ ان لوگوں نے لکھی ہیں جو اس وقت قحط سالی کا شکار تھے۔ لہذا مایوسی اور بے بسی ان عبارات سے صاف ظاہر ہے۔
خشک سالی اور قحط ایک قدرتی آفت ہے جس کی بہت تباہ کاریاں ہیں۔ جب دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے تو فصلیں سیراب نہیں ہو سکتی اور خوراک کی قلت پیدا ہوتی ہے۔
اب تک سب سے زیادہ خشک سالی کے آثار ہمیں دریائے ایلبے کے قریب سے ملتے ہیں۔ دریائے ایلبے میں بہت سے ہنگر سٹون دریافت کیے جا چکے ہیں۔ ان کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں یہاں کے لوگوں پر قحط
سالی کی وجہ سے کس قدر مشکلات آئیں۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یورپ کا تقریبا 60 فیصد حصہ ایسا ہے جو ماضی میں خشک سالی کا شکار رہ چکا ہے۔
حال میں فرانس اور اسپین جیسے ممالک خشک سالی سے گزر رہے ہیں۔ اس لیے وہاں پانی کا محدود استعمال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ کیونکہ پانی وافر مقدار میں نہیں مل رہا اس لئے پانی کی سپلائی کاٹنا مجبوری
بن گئی ہے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق یہ 1958 میں ہونے والی خشک سالی کے بعد پہلی بار ہو رہا ہے کہ فرانس اس قدر شدید خشک سالی کا شکار ہوا ہے۔ بحری جہازوں کی کمپنیوں کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ جرمنی کے دریائے رہین میں کارگو کے مقدار کو کم کریں۔