پاکستان (نیوز اویل)، آ ج کل دنیا میں یورپ انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار بنا پھرتا ہے لیکن تاریخ میں یورپ اور قرون وسطی میں بہت عبرتناک سزائیں دی جاتی تھیں۔
*Brazen Bull
برازن بل نامی سزا میں مجرم کو دھات کے بنے ہوئے بیل میں رکھا جاتا۔ پھر نیچے سے آگ جلا کر بیل کو گرم کیا جاتا۔ بیل کے پیٹ میں موجود شخص چیختا رہتا یہاں تک کہ اس کا جسم بخارات بن کر اڑ جاتا۔
*Crucifixion
قرون وسطی میں دی جانے والی بھیانک ترین سزاؤں میں سے ایک صلیب کشی تھی جس میں انسان کو کیلوں کے ذریعے لکڑی کی صلیب کے ساتھ ٹھونک دیا جاتا اور ایک عوامی مقام پر صلیب کو گاڑ دیا جاتا تاکہ اس انسان کی موت دوسروں کے لئے باعث عبرت بنے۔
*Flaying
تاریخ میں زندہ انسانوں کی چمڑی ادھیڑنے جیسی سزاؤں کا ذکر بھی آتا ہے۔ اس سزا کے نتیجے میں اکثر لوگ مر بھی جاتے تھے۔ اسی طرح لوگوں کے جسم سے بوٹیاں نوچنے کی سزا بھی دی جاتی تھی۔
*Breaking wheel
ہڈی توڑ پہیہ کی سزا بھی سزائے موت دینے کا ایک مشہور ترین طریقہ تھا۔ ایک لکڑی کے پہیئے کے ساتھ مجرم کو باندھ دیا جاتا اور مجرم کو کوڑوں کے ساتھ مارا بھی جاتا تھا۔ جب پہیئے کو گھمایا جاتا تو ایک ایک کر کے انسان کی ہڈیاں ٹوٹنے لگتی تھیں اور وہ شخص تکلیف دہ اور اذیت ناک موت کا شکار ہوتا تھا۔
*Using rats to kill
آج سے ڈیڑھ ہزار سال پہلے لوگوں کو تشدد کے ذریعے مارنے کا مرغوب ترین طریقہ چوہوں کے ذریعے ہوتا تھا۔ اس سزا میں چوہے کو ایک دھاتی ڈبے میں بند کرکے مجرم کے دھڑ سے باندھ دیا جاتا تھا اور ڈبے کا محض وہ سرا کھلا ہوتا تھا جو مجرم کے جسم کے ساتھ ہوتا تھا۔ پھر آگ لگا کر جب ڈبے کو گرم کیا جاتا تو چوہے کو کوئی راہ فرار نہیں ملتی سوائے اس کے کہ وہ آدمی کا گوشت کاٹ کر اس میں سے راستہ بنائے۔