10سال بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تنخواہ نہیں لی جو 60 کروڑ روپے بنتی تھی اور۔۔۔۔۔۔۔۔ شہباز شریف میں پھٹ پڑے!

پاکستان (نیوز اویل)، لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کے حوالے سے جو الزامات ہی ہیں اس کیس کی سماعت کی گئی جس میں شہباز شریف نے بھی شرکت کی عدالت کے سامنے شہباز شریف کا کہنا تھا

 

 

 

کہ میرے تمام اثاثے سے ایف بی آر میں میں رجسٹر ہیں اور کوئی بھی اثاثے ایسے نہیں ہے جو کہ میں نے چھپائے ہوں ، مجھ پر غلط منی لانڈرنگ کے کیس بنائے گئے اور مجھے ان کیسز میں پھنسانے کی کوشش کی گئی ہے مجھ پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔

 

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے تو کروڑوں روپے ایسے ہیں جو میں نے لیے ہی نہیں میں جب تک وزیراعلی رہا خادم پنجاب رہا میں نے کبھی اپنی تنخواہ نہیں لی جو کہ 60 کروڑ روپے تک بنتی ہے میں نے کرپشن کرنی ہوتی

 

 

 

تو میں یہ کروڑوں روپے پہلے لیتا کبھی بھی اپنی تنخواہ سے دستبردار نہ ہوتا میرے پہ کوئی کرپشن کا الزام بھی صحیح ثابت نہیں ہو سکا ، ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے پاکستان کے علاوہ برطانیہ میں بھی تحقیقات کرائی گئی اور خفیہ تحقیقات بھی کرائی گئی ہیں

 

 

 

 

لیکن کسی قسم کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا اور نہ ہی میرے خلاف کوئی ثبوت اکٹھا کیا جا سکا ہے ، میرے پاس کسی قسم کا حرام کا پیسہ نہیں ہے اگر میرے پاس کرپشن کا حرام کا پیسہ ہوتا تو میں کبھی بھی پاکستان واپس نہ آتا

 

 

 

میں بیرون ملک بیٹھ کر پیسہ اڑاتا ، لیکن میں نے ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں سوچتا ہے اور اپنی عوام کی خدمت کے بارے میں ہی سوچا ہے اور ہمیشہ اپنی عوام کی خدمت کرنے کی کوشش کی ہے ہمارے حکومت میں ہوتے ہوئے اتنے پروجیکٹس ہم نے پورے کیے جو کہ کبھی کسی حکومت نے پورے نہیں کیے ،

 

 

 

اور اب مجھ پر یہ بے بنیاد الزامات لگا کر مجھے پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن میرے مخالفین سن لے کہ ان کو میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملنے والا، کیوں کہ میں ایک سچا اور کھرا انسان ہوں اور آج تک حرام کے کسی بھی پیسے کو ہاتھ تک بھی نہیں لگایا۔
ان کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ میرے مخالفین مجھ

 

 

 

پر الزامات لگاتے ہیں کہ میں نے سرکاری دورے کئے ہیں اور اپنے ساتھ دوسرے لوگوں کو بھی لے کر گیا ہوں یا میں نے ویسے ہی دورے کئے ہیں اور میرے ساتھ اور لوگ بھی گئے ہیں تو سب سن لیں کہ میں نے سرکاری دورے بھی اپنے خرچے پر کیے ہیں

 

 

 

میں نے حکومت کا خرچہ استعمال نہیں کیا حلانکہ میں سرکاری دورہ کے لیے ملک کا پیسہ استعمال کر سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ میں جانتا تھا کہ ہمارے سرکاری خزانے میں کچھ موجود نہیں ہے میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اپنے عوام کے ساتھ غداری کروں ۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *