عالمی ریسکیو کمپنی نے افغانستان میں انسانی بحران کی وارننگ جاری کر دی پاکستان افغانستان کے معاملے میں امریکہ کے سامنے ڈٹ گیا، شدید الفاظ میں اظہار کر دیا!

پاکستان (نیوز اویل)، پاکستان نے امریکا کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو نائن الیون متاثرین میں تقسیم کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ عاصم افتخار نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے اثاثوں کا استعمال افغانستان کا خود مختار پر مبنی فیصلہ ہونا چاہیے، امید ہے عالمی برادری افغانستان کی عوام کی مشکلات میں کم کرنے کے لیے معاونت جاری رکھے گی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغان عوام کو معاشی مسائل دوچار ہیں، بیرون ملک بینکوں میں افغان سرمایہ افغان قوم کی ملکیت ہیں، افغان سرمایہ افغانستان کی عوام کو جاری کیا جانا چاہیے، افغان عوام سنگین معاشی اور انسانی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغان عوام کی پریشانیوں سے نجات کے لیے عالمی برادری کو اپنا عمل جاری رکھنا ہوگا۔

گزشتہ روز جو بائیڈن انتطامیہ نے افغان منجمد اثاثوں میں سے 7 بلین ڈالرز ریلیز کرنے کی منظوری دی تھی۔ امریکا 7 بلین ڈالرز میں سے 3.5 افغانستان میں انسانی امداد جبکہ 3.5 بلین ڈالرز نائن الیون حملے کے متاثرین میں تقسیم کرے گا جس پر طالبان حکومت نے ردِ عمل دیتے ہوئے اسے امریکی چوری قرار دیا تھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں آدھے سے زیادہ آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، 5 سال سے کم عمر کے بچے بھوک کی وجہ سے موت کے خطرے سے دو چار ہیں۔

عالمی ریسکیو کمیٹی نے افغانستان کو سالانہ ایمرجنسی واچ لسٹ میں نمبر 1 قرار دے دیا۔ عالمی ریسکیو کمیٹی کے مطابق 2022 میں انسانی بحران کے مزید بگڑنے کی توقع ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے تمام اثاثے روک دیے گئے تھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *