قدرتی مناظر اور انجنئیرنگ کا شاہکار شاہراہِ قراقرم۔۔۔۔ شاہراہِ قراقرم کی تعمیر میں پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے اہم تفصیلات!

پاکستان (نیوز اویل)، شاہراہ قراقرم حویلیاں سے شروع ہوکر درہ خنجراب تک جانے والی عظیم شاہراہ ہے جو کہ کے انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ 806 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ پاکستان کی تجارتی، معاشی اور دفاعی شہ رگ ہونے کی حیثیت رکھتی ہے۔ تجارتی کاروان صدیوں سے اس شاہراہ کو چاۓ اور پورسیلین کو چین سے گلگت لانے اور بارٹر سسٹم کے تحت یہاں سے جواہرات، سونا اور مصالحہ جات واپس لے جانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس سفر کے دوران وہ اکثر ڈاکوؤں کی لوٹ مار اور اور لینڈ سلائیڈنگ کا شکار بن جاتے تھے۔ ان مسائل کے حل کے لیے اس خطرناک پہاڑی سلسلے کو سڑک میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

1966 میں پاکستان نے دوست ہمسایہ ملک چین کے ساتھ اس شاہراہ کی تعمیر کا معاہدہ کیا۔ 15000 پاکستانی اور 9500 چینی کارکن اس شاہراہ کی تعمیر میں شامل تھے۔ شاہراہ قراقرم میں میں 24 بڑے پل، 70 چھوٹے پل اور 7081 آبی گذرگاہیں ہیں۔

اس شاہراہ کی تعمیر میں 8 ہزار ٹن ڈائنامائٹ اور 80 ملین کلوگرام سیمنٹ استعمال کیا گیا اور 30 ملین کیوبک میٹر پہاڑی چٹانوں کو رستے سے ہٹایا گیا۔ پاک فضائیہ کی مدد سے تعمیراتی مشینری مطلوبہ مقامات تک پہنچائی گئی ۔ بالآخر انتھک محنت اور کوششوں کے بعد اس شاہراہ کی تعمیر تکمیل کو پہنچی۔ اس شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے سارا راستہ حسین قدرتی مناظر، بلندوبالا پہاڑوں اور خوبصورت دریاؤں کے درمیان گزرتا ہے۔ یہ شاہراہ قدرتی شاہکار اور انسانی ہمت اور بلند حوصلے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس عظیم شاہراہ کو دنیا کے عجوبوں کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر شامل کیا جا سکتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *