اہم خبریں

علامہ محمد اقبال کی وفات سے قبل کے حیران کن حقائق جن سے ہم آج تک ناواقف ہیں! “وہ جانتے تھے کہ ان کی وفات کا وقت قریب آ گیا ہے تو شانوں میں شدید درد کے باوجود۔۔۔۔۔۔۔”

پاکستان (نیوز اویل)، ہم جب شاعر، عالم، درویش، سیاستدان، صوفی، مفکر اور فلسفی جیسے الفاظ سنتے ہیں تو سب سے پہلے جو شخصیت ذہن کے پردے پر جلوہ گر ہوتی ہے وہ علامہ محمد اقبال ہیں۔علامہ اقبال کے تصور خودی اور دور اندیشی کی وجہ سے سے پاکستان کی تشکیل ممکن ہوئی۔ انہیں سات زبانوں پر عبور حاصل تھا جن میں اردو، عربی، فارسی، انگریزی، سنسکرت، جرمن اور پنجابی شامل ہیں۔ وہ ایک انتہائی سادہ لوح انسان تھے جن سے ملنے معززین شہر بھی آتے اور معمولی درجے کے لوگ بھی۔

علامہ اقبال نے اپنی زندگی کے آخری چار سال اکثر بیماری کی حالت میں ہی گزار تھے۔ آخری تین ماہ تو بستر سے اٹھنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔ وفات سے ایک روز قبل ان کی طبیعت کافی سنبھل چکی تھی اور انہوں نے معمول کے مطابق اپنے روزمرہ کے کام سرانجام دیے۔ 20 اپریل کی شام بہت خوشگوار تھی لہذا انہوں نے پلنگ خواب گاہ سے اٹھوا کر دالان میں بچھوا لیا۔ ایک گھنٹہ موسم سے لطف اندوز ہونے کے بعد پلنگ گول کمرے میں بچھوا لیا۔
کچھ دیر بعد ساڑھے سات سالہ منیرا ان سے ہنسی مذاق کی باتیں کرنے لگیں۔ انتہائی قابل ڈاکٹروں کی میٹنگ جاوید منزل میں منعقد کی گئی گئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ رات خیریت سے گزر گئی تو اگلے روز نیا طریقہ علاج شروع کیا جائے گا۔
کوٹھی کے صحن میں ان کے اصحاب ٹولیوں کی صورت میں موجود باہم سرگوشیوں میں مصروف تھے۔ اقبال سے ڈاکٹروں کی رائے مخفی رکھی گئی تھی مگر وہ انتہائی دور اندیش تھے۔ احباب کا بکھرا ہوا شیرازہ دیکھ کر انہیں معلوم ہوگیا تھا کہ ان کی موت کا وقت قریب ہے۔

کچھ روز قبل جب کسی نے ان کی صحت کے متعلق تشویش کا اظہار کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں موت سے بالکل نہیں ڈرتا۔ پس اس رات وہ ضرورت سے زیادہ ہشاش بشاش نظر آ رہے تھے۔ دوستوں اور عزیزوں سے محو گفتگو رہنے کے بعد گیارہ بجے انہیں نیند آگئی۔ بمشکل ایک گھنٹے کی نیند کے بعد وہ شانوں میں شدید درد کے باعث بیدار ہوگئے۔ انہوں نے نیند آور دوا لینے سے انکار کر دیا اور فرمایا کہ دوا میں افیوم کے اجزاء ہیں اور میں بے ہوشی کے عالم میں نہیں مرنا چاہتا۔ رات 3 بجے ان کی حالت مزید خراب ہوگئی اور وہ درد سے نڈھال تھے۔ فجر کے وقت انہوں نے اپنے ملازم علی بخش سے کہا کہ ان کے دل میں شدید درد ہے۔ اس سے قبل کے علی بخش کچھ کر سکتے اقبال نے اللہ کہا اور ان کا سر ایک طرف ڈھلک گیا۔ 21 اپریل 1938 کو 5 بج کر 14 منٹ پر صبح کی اذانوں کی گونج میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ جاوید منزل سے جب ان کا جنازہ اٹھایا گیا تو لوگوں کا سمندر تھا جن میں ہندو، مسلمان اور سکھ سب شامل تھے۔

newsavail

Recent Posts

حجامہ کئی بیماریوں کے علاج میں معاون ! لیکن کیسے؟

پاکستان (نیوز اویل)، حجامہ ایک قدیم طبی عمل ہے جس میں جسم کے مخصوص نقاط…

3 months ago

بجلی کا بل زیادہ آرہا ہے تو خواتین یہ کام کریں ۔۔ بجلی کے بل میں بچت کرنے کی یہ آسان ٹپ آپ کو فائدہ پہنچائے گی

پاکستان (نیوز اویل)، خواتین بجلی کے بل میں بچت کے لیے کئی کام کر سکتی…

4 months ago