قدیم ہندو گائے کا گوشت کھاتے تھے لیکن اب گائے کو پوجنے کا رواج کیسے پڑا۔۔۔ اور گائے کے بوڑھا ہو جانے کے بعد اس کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔۔۔ ہندو مذہب کی غیر انسانی روایات سے پردہ اٹھ گیا!

پاکستان (نیوز اویل)، ہندو ہزار ہا سال سے گائے کی پوجا کرتے آرہے ہیں۔ حالانکہ وہ آج تک گائے کی پوجا کرنے کی کسی بھی مذہبی تاویل کو پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ گائے کے جسم میں دیوتا جمع ہوتے ہیں۔ آج گائے کو کو پاک سمجھ کے اس کی پوجا کرنے والے ہندو ایک وقت پر گائے کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے۔ قدیم ہندوستان میں گائے کا گوشت کھانا ایک بہت عام سی بات سمجھی جاتی تھی۔ اگرچہ ہندو مت کی پرانی کتابوں میں گائے کا گوشت کھانے کو گناہ نہیں کہا گیا ہے لیکن وقت کے ساتھ ہندو مذہب کی تعلیمات میں تبدیلی آتی رہی اور لوگوں نے مادی بنیادوں پر پر گائے کو کو ماں کا درجہ دے کر اس کی پرستش شروع کر دی۔

کہا جاتا ہے کہ جب گائے کا گوشت تہواروں اور دیگر مواقع پر پر پکایا جاتا اور لوگوں کو یہ مہنگا محسوس ہونے لگا تو انہوں نے اس کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کر دی۔ انہیں لگا کے گائے کو ہلاک کرنا مالی طور پر ان کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ لہذا مذہبی طور پر یہ بات پھیلا دی گئی کہ گائے کو ہلاک کرنا مذہبی تعلیمات کے خلاف ہے۔
گائے جب بوڑھی ہو جاتی ہے تو اسے چھوٹی رسی کے ساتھ باندھا جاتا ہے اور چارا اس سے دور رکھا جاتا ہے۔ وہ چارے تک پہنچنے کی کوشش میں بھوکی رہ کرمر جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے چماروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو اسی مردہ گائے کا گوشت بیچ دیتے ہیں اور اس کی کھال چمڑا بنانے کے کام آتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *