صدقہ دے کر بھی اگر رزق تنگ ہونے لگے تو کیا کیا جائے۔۔۔ رزق بٹنے کا وقت کونسا ہے۔۔۔ رزق میں اضافے کے لیے نکاح کا حکم کیوں دیا گیا ہے اس میں کیا حکمت ہے!!!

پاکستان (نیوز اویل)، رزق میں اضافے کے مختلف ذرائع، صدقہ دینے اور نکاح کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے، صبح کے وقت سوئے رہنا بے برکتی کا سبب بنتا ہے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم میرا شکر ادا کرو، میں تمہیں اور نوازوں گا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کا شکر کیسے ادا کیا جائے۔ اس کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں۔ اللہ کی حمد وثنا کرنا، اس کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنا، ان کے مطابق زندگی گزارنا، اپنی پیاری چیزوں کو اللہ کی راہ میں قربان کرنا۔

اپنے مال میں سے صدقہ دینا اللہ کا شکر ادا کرنے کی سب سے اچھی صورت ہے اور جب ہم صدقہ دیتے ہیں تو ہم ایک طرح سے اللہ کے ساتھ کاروبار کر لیتے ہیں اور وہ ہمارے رزق میں کمی نہیں ہونے دیتا۔ اللہ کا شکر نہ کرنا کفران نعمت کہلاتا ہے لہذا اگر ہم اپنے مال میں سے صدقہ نہ دیں تو ہم اللہ کی عطا کردہ نعمتوں سے انکار کر رہے ہوتے ہیں۔ انسان کے بس میں کچھ بھی نہیں۔ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ سب اللہ کا عطا کررہ ہے اور اس کا فرض ہے کہ وہ اس مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔ جو مال بھی اللہ کی راہ میں خرچ کیا جاتا ہے اللہ اس سے بڑھا کر ہمیں واپس کرتا ہے لہذا یہ سوچنا کہ صدقہ دینے سے ہمارا مال کم ہو جائے گا، سراسر غلط ہے۔ اس کا مال بڑھا کر اسے واپس کیا جاتا ہے اور صدقہ کرنے والا کبھی تنگدستی کا شکار نہیں ہوتا۔

اس لیے اگر کبھی مالی بحران کا شکار ہو جائیں تو بھی بساط کے مطابق اپنے مال میں سے کچھ نہ کچھ اللہ کی راہ میں دینے سے رکنا نہیں چاہیے۔
نکاح رزق میں برکت کا ایک بہت اہم ذریعہ ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ تم فقیر ہو، نکاح کرو تو اللہ تمہیں غنی کر دے گا۔ اہل خانہ کو نماز کی ترغیب دینا رزق میں برکت کا ایک دوسرا اہم ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ صبح کا وقت رزق بٹنے کا وقت ہوتا ہے۔ لہذا اپنے اہل خانہ کو صبح کے وقت جاگنے، کی حمد و ثنا کرنے اور اس کا ذکر کرنے کی تلقین کرنا زرق میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ جن گھروں میں صبح کے وقت لوگ سوتے رہتے ہیں وہاں بے برکتی ہوتی ہے۔ اپنے رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا بھی ایک ایسا طریقہ ہے جس سے اللہ رزق میں اضافہ فرماتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *