اگر روزے کی حالت میں آپ سے کوئی فضول یا نازیبا بات سرزد ہو گئی ہے تو اس کے لیے کونسا ” کفارہ ” ادا کرنا فرض ہے۔۔۔ قرآن وحدیث کی صورت اللہ کے واضح احکامات!

پاکستان (نیوز اویل)، صدقہ فطر ہر مسلمان مرد عورت بوڑھے بچوں نومولود امیر غریب سب پر فرض ہے اور فطر کا لفظی مطلب روزہ کھولنا یا روزہ ترک کرنا ہوتا ہے صدقہ فطر فرض ہے جو کہ ادا کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے جو کوتاہیاں اور غلطیاں آپ سے روزے کی حالت میں سرزد ہوئی ہیں اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے ۔

 

 

 

صدقہ فطر در اصل روزہ کی حالت میں کیے گئے گناہوں اور نازیبا حرکتوں یا نازیبا الفاظ کا کفارہ ہوتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر فرض قرار دیا اور اس کا مقصد یہ بیان فرمایا کہ روزہ دار سے روزہ کی حالت میں جو کوئی فضول اور نازیبا بات سرزد ہوگئی ہو وہ اُس سے پاک ہو جائے اور مسکینوں اور غریبوں کو کم از کم عید کے روز خوب اچھی طرح سے کھانا میسر ہو جائے اور وہ بھی عید کی خوشیاں منا سکیں ۔

 

 

صدقہ فطر یعنی فطرانہ صرف انہی لوگوں پر فرض نہیں کیا گیا جن لوگوں نے روزے رکھے ہوں بلکہ احادیث کی روشنی میں یہ تمام مسلمانوں پر فرض ہے یہاں تک کہ نومولود بچوں پر بھی فرض ہے ۔

 

 

 

صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ عیدالفطر سے ایک یا دو روز قبل ہی صدقہ فطر ادا کر دیا کرتے تھے ۔ آپ کے پاس جمع شدہ اناج اور نقدی کو پہلے تو ان مستحقین میں تقسیم کر دینا چاہیے جو مقامی اور قریبی ہیں اور اگر مقامی لوگوں سے بچ جائے تو وہ دیگر مصارف کیلئے بھی بھیجا جاسکتا ہے جیسے غریب ممالک کے دینی مدارس میں غریب افراد یا دیگر مساکین ۔

 

اور ہر شخص کی ذمہ داری ہے اور اس کا فرض بنتا ہے کہ فطرانہ کی ادائیگی میں فقراء ومساکین کو تلاش کرے اور مستحق لوگوں تک پہنچائے جو اس کے صحیح حقدار ہوں ۔
 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *