انسان کے مرنے کے بعد قبر میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت دکھائی جاتی ہے یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، ہم مسلمان ہیں اور ہمارا یہ ایمان ہے کہ انسان کی موت کا ایک دن مقرر ہے اور اس کے بعد اسے قبر میں اتارا جائے گا اور تب اس سے وہاں سوالات پوچھے جائیں گے ۔

 

 

آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا کہنا ہے کہ جب مردے کو دفن کر دیا جاتا ہے اور لوگ چلے جاتے ہیں تو اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جن کو منکر نکیر کہا جاتا ہے اور وہ اس مردے سے کچھ سوالات کرتے ہیں۔ پہلا جو سوال پوچھا جائے گا

 

 

وہ یہ ہو گا کہ تمہارا رب کون ہے ، دوسرا سوال دین کے بارے میں ہو گا کہ تمہارا دین کیا ہے ، اور اگلا سوال یہ ہو گا کہ وہ کون ہے جو تم میں بھیجا گیا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اور آخری سوال میں یہ پوچھا جائے گا کہ

 

 

یہ تمام باتیں تمہیں کیسے پتا چلیں ۔ تو جو لوگ نیک اور ایمان والے ہوں گے وہ تمام سوالات کے جوابات دے دیں گے اور جو لوگ منافق ہو ں گے وہ ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکیں گے اور ان کو ع ذ ا ب دیا جائے گا ۔

 

 

اب کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ جب قبر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے سوال پوچھا جائے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت مبارک اس شخص کو دیکھا کر سوال کیا جائے گا ،

 

 

اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود وہاں تشریف لائیں گے ۔ لیکن ایسی کوئی حدیث نہیں ملتی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہاں موجودگی کے حوالے سے واضح الفاظ میں کچھ بیان کیا گیا ہو ۔

 

 

اور علماء کرام کا بھی یہی ماننا ہے کہ مردے کے لیے پردہ ہٹا دیا جاتا ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت مبارک دیکھتا ہے ایسا کسی حدیث میں موجود نہیں ہے ۔

 

 

آج ہم افراتفری کا شکار ہے اور آخرت کو بھول گئے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ موت کا ایک دن مقرر ہے اور ہم نے اس رب کے سامنے حاضر ہونا ہے جو اس پوری کائنات کا خالق و مالک ہے آج ہم روپے پیسے مال اور اولاد کے پیچھے بھاگ رہے ہیں

 

 

اور اس بات پر یقین ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں ۔ اس سے ہمیں چاہئے کہ نیک اعمال کریں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کریں حلال رزق کمائیں اور اپنی اولاد کو بھی حلال رزق ہی کھلائیں تاکہ وہ آپ کو سرخرو کر سکے ۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *