اللہ دین کی سمجھ اور فہم کس کو عطا کرتا ہے۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، قرآن پاک میں اللہ تعالی نے خود فرمایا کہ اللہ تعالی جس انسان کو راہ راست پر لانا چاہتا ہے یا اس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے تو اس کو مذہب کی فہم عطا کر دیتا ہے۔

 

 

 

 

ارشاد باری تعالی کہ مطابق اللہ تعالی جس شخص کو ہدایت پر لانے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس کا سینہ اسلا کے لئے روشن کردیتا ہے۔ جبکہ ایسے شخص کو جسے وہ گمراہی میں ہی رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے، اس کا سینہ تنگ کر دیتا ہے۔

 

 

اس کا مطلب ہے کہ جب کوئی شخص ہدایت کا طلب گار ہو اور ہو وہ اللہ تعالی کے احکامات پورے کرے اور راہ راست پر رہنے کی دعا کرے تو اللہ تعالی ایسے شخص کو واقعی ہدایت بخشنے کا فیصلہ کر لیتا ہے اور اس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اللہ اس شخص کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔

 

 

 

یعنی کہ وہ شخص زیادہ خشو و خضوع سے عبادت کرتا ہے اور اسلام کے پہلوؤں پر غور و فکر شروع کر دیتا ہے۔ اس کا دل اور دماغ اسلام کی حکمت کو سمجھنے کے لئے وسیع ہو جاتا ہے۔ وہ زیادہ اہل فہم اور بردبار بن جاتا ہے۔

 

 

 

اس کے برعکس وہ شخ جسے دنیاوی عیش و عشرت سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے اور اسے دین کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔ وہ گمراہی سے نکلنا ہی نہیں چاہتا تو اللہ بھی اس کو گمراہی میں رکھنے کا ہی فیصلہ کر لیتا ہے اور اس کا سینہ دین کے علم کے لئے تنگ کر دیتا ہے۔

 

 

 

 

ایسا انسان دین کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا کیونکہ اپنے بد اعمال کی وجہ سے وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت کا دروازہ اپنے اوپر خود بند کر چکا ہوتا ہے۔

 

 

 

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالی جس انسان کو جو عطا کرنا چاہتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور اگر اللہ کسی سے کچھ چھیننا چاہتا ہے تو کسی کی اتنی مجال نہیں کہ وہ اس کے درمیان حائل ہو جائے۔ اس لیے جب اللہ تعالی انسان کو دین اسلام کی سمجھ عطا کرنے کا فیصلہ کرتا ہے

 

 

 

تو چاہے کتنی بھی مشکلات آئیں، ایسا انسان ضرور دین کی اصل فہم کو پہچاننے میں کامیاب ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالی کی مدد اس کے عمل میں کارفرما ہوتی ہے اور خدائے بزرگ و برتر کی مرضی کے خلاف کائنات کی کوئی طاقت کچھ بھی نہیں کر سکتی۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *