ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ش-ی-ر خدا کہیں بیٹھے تھے تو

پاکستان (نیوز اویل) ، ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ تشریف فرما تھے کہ ایک قسم کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کی تلوار ذوالفقار جو ہے

 

 

 

وہ پتھر کو بھی چیز ہوتی ہے تو حضرت علی نے فرمایا کہ ہاں بالکل ایسا ہی ہے یہ تلوار پتھر کو بھی چیز ہوتی ہے تو شخص نے کہا کہ میں اس بات کو آزمانا چاہتا ہوں ، تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی تلوار اس شخص کے حوالے کردیں

 

 

 

 

اس شخص نے اس تلوار سے زوردار ضرب دیوار پر لگائیں لیکن دیوار کو کچھ بھی نہ ھوا تو اس شخص نے کہا کہ یہ تو دیوار کو نہیں چیر رہی تو پہاڑ کو کہاں چیرے گی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ میں نے تمہیں اپنی تلوار دی ہے اپنا بازو نہیں دیا ، وہ تمہارے ہاتھ میں تلوار صرف لوہے کا ایک ٹکڑا ہے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔

 

 

اگر تم غریب ہو لیکن عزت دار ہو تو صبر و شکر سے کام لو کیوں کہ یہ غربت اس امیری سے کہیں بہتر ہے جس میں عزت نہ ہو بلکہ محض ذلت اور رسوائی ہو۔ اگر کوئی تمہارے ساتھ برائی کرے لیکن تم پھر بھی اس کے ساتھ برائی نہ کرو

 

 

 

بلکہ بھلائی سے کام لو تو اس کا مطلب ہے کہ کہ تم کامل ایمان کے مالک ہو۔اگر تم لوگوں کے حقوق غصب کرو گے تو اللہ بھی تم پر اپنی رحمت کے دروازے بند کر دے گا۔ اگر تمہیں کسی کے عیب پتہ چلیں تو ان کو نظر انداز کر دو اور ان کی مشہور ی نہ کرو۔

 

 

 

ان سے اس طرح انجان بن جاؤ جس طرح تم نیند میں دنیا سے غافل ہو جاتے ہو۔اگر انسان یہ جاننا چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کی نظر میں وہ کس قدر و منزلت کا حامل ہے تو اسے چاہیے کہ اس کا اندازہ اس وقت کیا جائے جب وہ کوئی گناہ سرزد کرنے والا ہو۔ وہ خود اپنا احتساب کرے کہ اس کے نزدیک اللہ کی کتنی قدرو منزلت ہے اور وہ اللہ کے خوف سے گناہوں سے باز آتا ہے یا نہیں۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *