”رزق میں اگر تنگی ختم نہیں ہور ہی تکلیفیں بڑھتی جار ہی ہیں ؟“

پاکستان (نیوز اویل)، حضرت موسی علیہ السلام بھی اللہ تعالی کے بہت زیادہ برگزیدہ نبی تھے اور ان کو کلیم اللہ کہا جاتا ہے یعنی وہ اللہ تعالی سے کلام کرتے تھے ، ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ

 

 

ایک شخص حضرت موسی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ آپ تو کلیم اللہ ہیں آپ میرے لیے دعا کریں اور مجھے بتائیں کہ کس طرح میرے رزق میں اضافہ ہو سکتا ہے ،

 

 

تو پھر جب حضرت موسیٰ السلام اللہ تعالی سے کلام کرنے گئے تو آپ نے اللہ تعالی سے سے ہر شخص کی مشکل کو بیان کیا تو اللہ تعالی نے کہا کہ اس شخص کی قسمت میں کم رزق ہی لکھا گیا ہے اس لئے ہم لوگ اس کو تھوڑا تھوڑا کر کے رزق دیتے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی گزار سکے ،

 

 

تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جب وہ شخص دوبارہ آیا تو حضرت موسیٰ نے اس کو یہ بات بتائی تو وہ شخص کہنے لگا کہ آپ اللہ تعالی سے درخواست کریں

 

 

کہ وہ مجھے میری قسمت کا سارا رزق ایک ہی بار میں عطا کر دے ، حضرت موسی علیہ السلام کی اس درخواست پر بے حد حیران ہوئے لیکن اس کی درخواست اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے پیش کر دی ،

 

 

اللہ تعالی نے اس شخص کو رزق ایک ہی مرتبہ میں عطا کر دیا ، تو اس شخص نے ایک حیران کن کام کیا اس نے ایک لنگر خانہ کھول دیا اور اسے کھانے سے بھر دیا اور پھر اس نے تمام لوگوں سے کہا

 

 

کہ جو بھی بھوکا ہوں اور ضرورت مند ہو وہاں پر آکر کھانا کھا سکتا ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کی اس حرکت پر بہت زیادہ حیران ہوئے کہ اس طرح تو اس کا رزق چند دنوں میں ختم ہو جائے گا ،

 

 

حضرت موسی علیہ السلام کا ایک ہفتے کے بعد اس جگہ سے گزر ہوا تو وہاں پر لنگر ابھی بھی جاری تھا اور لوگ بھی کھانا کھا رہے تھے تھے اور اس کے بعد حضرت موسی علیہ السلام حیران ہو کر چلے گئے

 

 

تو ایک مہینے کے بعد ان کا وہاں سے گزر ہوا تو اس وقت میں لوگ وہاں سے کھانا کھا رہے تھے تو آپ زیادہ حیران ہوئے اور اللہ تعالی سے کہا کہ یہ شخص کی قسمت میں تو بہت کم رزق لکھا تھا

 

 

 

جو کہ اس کو ایک بار میں ہی عطا کردیا گیا تھا تو پھر کیسے ابھی تک لنگرخانہ چل رہا ہے اور وہاں پر لوگ کھانا کھا رہے ہیں تو اللہ تعالی نے کہا کہ کہ وہ اللہ کی راہ میں لوگوں کو کھانا کھلایا ہے

 

 

جس کا دس فیصد ثواب مزید رزق کی صورت میں دنیا میں مل رہا ہے اور باقی آخرت میں ملے گا ۔ میں اس کو جتنا عطا کرتا ہوں وہ وہ سب کا سب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے لگتا ہے اور میں اس کو اور عطا کر دیتا ہوں ۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *