خیبر کی تحصیل باڑہ میں چین کی مدد سے پچاس سکولوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام بند۔۔۔ حیران کن وجہ سامنے آگئی!

پاکستان (نیوز اویل)، خیبر کی تحصیل باڑہ میں چین کی مدد سے پچاس سکولوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام بند
۔
صوبہ خیبر پختونخوا کی تحصیل باڑا میں 2009

 

 

 

 

کالعدم تنظیم کے خلاف فوجی آپریشن میں مختلف اداروں کے علاوہ سکولوں کو بھی کافی نقصان پہنچا۔ 2015 میں آپریشن کے بعد ہونے والے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ اس علاقے میں 158 اسکول آپریشن کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں 95 سکول ایسے تھے

 

 

 

 

 

جو مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے اور باقیوں کی حالت کافی خستہ تھی۔
جو اسکول مرمت کے قابل تھے ان کی مرمت کا کام ضلعی تعلیمی فنڈ سے شروع کیا گیا۔ 2018 میں

 

 

 

 

پاکستان کا چین کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت 68 سکولوں کی تعمیر کے لئے مالی امداد کا وعدہ چین کی طرف سے کیا گیا تھا لیکن وہ تعمیر ممکن نہ ہو سکی۔

 

 

 

خیبر کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے پاس ان میں سے چار اسکولوں کی تعمیر کا ٹھیکہ ہے۔ ان کے مطابق کل 50 اسکول تعمیر کرنے کا ٹینڈر 2018 میں ہوا تھا جس پر 2019

 

 

 

 

میں کام کیا جانا شروع ہونا تھا لیکن فنڈز کی عدم دستیابی اس کام میں رکاوٹ بن گئی اور اس پر کام نہ کیا جا سکا۔ 2020 میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک فنڈز کی عدم دستیابی کی صورت حال پیش نظر ہے

 

 

 

 

اس وقت تک صوبائی فنڈز کو استعمال کر لیا جائے۔ لیکن تعمیراتی مواد کے ریٹ 2012 کے مطابق ہی ہونگے۔ یہ ٹھیکے داروں کے لئے نقصان کا سودا تھا لہذا انہوں نے اس پر کام کرنے سے اجتناب کیا اور دوبارہ سے یہ کام

 

 

 

 

2021 میں بند کرنا پڑا۔ ٹھیکہ داروں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی مواد کا ریٹ 2019 اور 2020 کے مطابق لگایا جائے تو وہ ٹینڈر لینے پر راضی ہوں گے۔
پہلے اس علاقے میں شرح خواندگی خاطرخواہ تھی

 

 

 

 

لیکن دہشت گردی کی وجہ سے تعلیمی ادارے تباہ ہو گئے اور تعلیمی نظام کو سخت نقصان ہوا۔ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو اس مسئلے سے متعلق آگاہ کرنے کے باوجود کوئی شنوائی نہ ہو سکی۔

 

 

 

ان علاقوں ایسے علاقوں میں خیمے لگا کر کر بچوں کو تعلیم فراہم کی جاتی ہے لیکن وہ اب بوسیدہ ہو چکے ہیں اور موسم کی شدت سے بچانے میں ناکام رہتے ہیں اس لیے یہ کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔ تباہ ہونے والے سکولوں میں سے جن 50 سکولوں کی تعمیر پر کام ہونا تھا ان میں 24 سکول لڑکیوں کے تھے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *