Categories: اہم خبریں

بیٹے کی میت کو کندھا دیا۔۔۔ شہید بیٹے کی میت کو مسکرا کر کندھا دینے والی فلسطینی ماں جس نے اپنا بیٹا فلسطین کو تحفے میں دے دیا

پاکستان (نیوز اویل)، بیٹے کی میت کو کندھا دیا ۔۔ شہید بیٹے کی میت کو مسکرا کر کندھا دینے والی فلسطینی ماں جس نے اپنا بیٹا فلسطین کو تحفے میں دے دیا
۔

 

 

 

فلسطین پر اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے مظالم سے دنیا کا بچہ بچہ واقف ہے۔ یہ ظلم جب بھی ٹی وی سکرین پر نظر آتے ہیں تو ہر آنکھ اشکبار ہو جاتی ہے۔ اسرائیل کی بربریت دیکھ کر یقین ہو جاتا ہے کہ انسانوں کی شکل میں حیوان بھی اس زمین پر موجود ہیں۔

 

 

 

فلسطین کے لوگ نہایت باہمت ہیں اور وہ کئی سالوں سے اسرائیل کی بربریت کو سہہ رہے ہیں لیکن ان کے جذبوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وہ جواں مردی سے تمام مظالم کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ظلم کے آگے جھکنے کو تیار نہیں۔

 

 

 

آئے روز کئی معصوم فلسطینی شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ لوگوں کو ان کے گھروں پر حملہ کرکے ان کے گھروں سے نکالا جاتا ہے۔ شہید کیا جاتا ہے۔ ان کے گھر تباہ کر دیے جاتے ہیں اور ان کے پورے کے پورے شہروں کو اپنے قبضے میں لے لیا جاتا ہے۔

 

 

 

 

یہ سب ہونے کے باوجود بھی میں مسلمان لیڈروں کی طرف سے خاموشی ایک مجرمانہ فعل ہے۔
فلسطین کے لوگ ہمہ وقت حالت جنگ میں ہیں۔ کسی کو بھی اپنی زندگی کے بارے میں معلوم نہیں کہ اس

 

 

 

 

کی کتنی سانسیں باقی ہیں۔ کسی بھی لمحے کوئی بھی اسرائیلی فوج کی گولی یا راکٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ لوگ ہر وقت اپنے پیاروں کو کھونے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی لمحے انہیں اپنے کسی پیارے کی میت کو کندھا دینا ہوگا۔

 

 

 

ابراہیم نابسلی نامی ایک نوجوان ان کو اسرائیلی فوج نے اپنے مظالم کی بھینٹ چڑھائے ہوئے شہید کر دیا تو اس کی ماں نے مسکراتے چہرے کے ساتھ اس کی میت کو کندھا دیا۔ ابراہیم کی ماں کا مسکراتا چہرہ اس بات

 

 

 

کی گواہی ہے کہ چاہے اسرائیل فلسطینیوں کو دبانے کے لئے کتنی بھی کوشش کرلے، وہ کبھی بھی انہیں جھکا نہیں سکتا۔ ان کے حوصلے ہمیشہ بلند رہیں گے۔
ابراہیم کے ماں نے کہا کہ انھیں اپنے بیٹے پر فخر ہے اور

 

 

 

ان کا بیٹا مرا نہیں ہے بلکہ شہید ہوا ہے۔ فلسطین میں صرف ایک ابراہیم نہیں۔ اگر ان کا بیٹا نہیں رہا تو بھی بہت سے جوان ایسے ہیں جو اسرائیل کو اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے اور ہمیشہ اس کی راہ میں حائل رہیں گے۔

 

 

 

اپنے جوان بیٹے کی شہادت پر ایسی بات کرنا اس خاتون کی مضبوطی اور حوصلے کی دلیل ہے۔ جس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے بیٹے کو مسجد اقصی کے لیے

 

 

 

 

قربان کیا ہے۔ اس کا بیٹا اس کی زندگی میں سب سے قیمتی چیز تھی اور اس نے اپنے ملک یعنی فلسطین کے لیے اسے تحفے کے طور پر پیش کر دیا۔

 

 

ابراہیم نہایت بہادر نوجوان تھا جو اسرائیلیوں کی آنکھوں میں کافی عرصے سے کھٹک رہا تھا۔ انہوں نے اسے تلاش کرنے کی بہت کوشش کی اور بالآخر محاصرہ کر کے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد اس کو شہید کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

 

 

 

لیکن ابراہیم کی ماں کا حوصلہ بتاتا ہے کہ جب تک فلسطین میں ایسی مائیں موجود ہیں اس وقت تک فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کو کوئی پسپا نہیں کر سکتا۔

 

 

 

 

newsavail

Recent Posts

حجامہ کئی بیماریوں کے علاج میں معاون ! لیکن کیسے؟

پاکستان (نیوز اویل)، حجامہ ایک قدیم طبی عمل ہے جس میں جسم کے مخصوص نقاط…

3 months ago

بجلی کا بل زیادہ آرہا ہے تو خواتین یہ کام کریں ۔۔ بجلی کے بل میں بچت کرنے کی یہ آسان ٹپ آپ کو فائدہ پہنچائے گی

پاکستان (نیوز اویل)، خواتین بجلی کے بل میں بچت کے لیے کئی کام کر سکتی…

4 months ago