دل کا دورا پڑنے سے ایک ہفتہ پہلے ظاہر ہونے والی 4 خاموش علامات جو آپ کو ہر گز نظر انداز نہیں کرنی چاہئیں

پاکستان (نیوز اویل)، دل کا دورا پڑنے سے ایک ہفتہ پہلے ظاہر ہونے والی 4 خاموش علامات جو آپ کو ہر گز نظر انداز نہیں کرنی چاہئیں
۔
دل کا دورہ ہے

 

 

 

 

ایسی موذی بیماری ہے جو آجکل بہت عام ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں ہلاکتوں کی بڑی وجہ ہے۔ دل کا دورہ شدید ہو تو انسان فوری طور پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ یوں تو کہا جاتا ہے کہ دل کا دورہ اچانک پڑتا

 

 

 

 

ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو اس کی علامات پہلے سے ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ہارٹ اٹیک کی عام علامات جو اکثر مریضوں میں ظاہر ہوتی ہیں ان میں بائیں بازو میں درد، چکر آنا، بہت زیادہ پسینہ آنا اور سانس لینے میں دشواری پیش آنا شامل ہیں۔

 

 

 

 

المیہ یہ ہے کہ ان علامات کو کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا اور یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد بھی ڈاکٹر کے پاس نہیں جایا جاتا۔ اس لیے صورتحال بگڑ جاتی ہے اور نتیجتا انسان ہارٹ اٹیک کا شکار ہو جاتا ہے۔

 

 

 

امریکہ کے ہاورڈ میڈیکل اسکول میں حال ہی میں ایک ریسرچ کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ کچھ ایسی علامات بھی ہیں جو کہ دل کا دورہ پڑنے سے تقریبا ایک ہفتہ قبل ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

 

 

 

ان علامات میں بے چینی شامل ہے۔ جب لوگ بہت زیادہ مصروفیت کا شکار ہوتے ہیں اور ذہن پر بوجھ ڈالنے والا کام کرنے میں مصروف ہوتے ہیں تو وہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے بے چین رہتے ہیں۔ یہ دل کے دورے کی ایک خاموش علامت ہے۔

 

 

 

اگر نیند پوری نہ کی جائے یا وقت پر نہ سویا جائے یا پھر صورت حال ایسی ہو کہ نیند میں خلل آتا رہے تو یہ بھی ایک عرصے کے بعد ہارٹ اٹیک کی وجہ بن سکتی ہے۔
سینے، کمر، جبڑوں اور بازو کا درد ہارٹ اٹیک کی علامات ہیں۔

 

 

 

ایک حیران کن بات سامنے آئی ہے کہ جن لوگوں کو دل کا دورہ پڑتا ہے، تین میں سے دو افراد ایسے ہوتے ہیں جو سانس لینے میں دشواری یا تھکاوٹ کا شکار ہوتے

 

 

 

ہیں۔ یہ تھکاوٹ کی وجہ نیند پوری نہ ہونا بھی ہو سکتی ہے اور کام کی زیادتی بھی ہو سکتی ہے۔
لہذا ان علامات کو ہرگز نظرانداز نہ کیا جائے اور اگر ی

 

 

 

علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ تاکہ ہارٹ اٹیک جیسے موذی مرض سے بچا جا سکے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *