پاکستان (نیوز اویل)، مشہور کالم نگار اپنی تحریر میں مزاحیہ واقعات لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ترکی میں ایک پاگل خانے سے 400 سے زائد پاگل باہر نکل گئے
اور اگر وہ سڑکوں پر ہلچل مچانے لگے اب انتظامیہ کو یہ سمجھ نہیں آرہی تھیں کہ وہ کیا کریں اور کس طریقے سے ان پاگلوں کو واپس پاگل خانے میں لے کر آئیں ،
بہت گھنٹے گزر گئے تو ایک ماہر نفسیات سامنے آیا اور اس نے یہ ٹھانی کے وہ ان پاگلوں کو ہسپتال واپس لے کر آئے گا ، ماہر نفسیات نے ہسپتال کے عملے کو اکٹھا کیا اور ایک ریل گاڑی بنا کر چھک چھک کر تے شہر کی سڑکوں پر نکل گیا
جس طرح بچے کھیلتے ہیں بالکل اسی طرح ، اس کے اس طرح کرنے سے یہ ہوا کہ سڑکوں پر موجود پاگل اس ریل گاڑی کا حصہ بننے لگے اور اس اس ریل گاڑی کے پیچھے چھک چھک کرتے چلنے لگے اور شام تک سارے پاگل اس ریلی میں شامل ہوگئے اور وہ ماہر نفسیات ان کو پاگل خانے واپس لے آیا ،
لیکن عمل کو حیرت کا جھٹکا اس وقت لگا جب گنتی کی گئی اور 400 کی بجائے 600 سے زائد پاگل ، پاگل خانے میں موجود تھے ۔
اور وہ کالم نگار ایک اور مزاحیہ واقعہ کا ذکر کرتے ہیں جو کہ اردو کے مشہور شاعر ابن انشاء کے حوالے سے
، ابن انشاء اردو کے مشہور شاعر تھے اور وہ کراچی میں رہتے تھے تھے اور ان کے گھر کے باہر کچرے کا ایک ڈھیر لگا رہتا تھا جہاں سے ہر وقت بد بو آتی رہتی تھی ، جب ابن انشاء کو آدم جی ایوارڈ ملا تو اس وقت میونسپل کمیٹی والے آئی اور سارا کچرا اٹھا کر لے گئے ۔
کچھ دن بعد ابن انشا ان کے دفتر تشریف لے گئے اور کہا کہ مہربانی فرما کر جو میرے گھر کے باہر کچرے کے ڈھیر اٹھا یا گیا ہے اسے واپس وہاں کہیں رکھ دیا جائے کیونکہ میرے گھر کے مہمان میرے گھر کا راستہ بھول جاتے ہیں۔