اہم خبریں

شکر ہے اللہ نے مجھے بیٹی ہی نہیں دی سے میری بیٹیاں میری خوش قسمتی ہیں تک، اقرارالحسن کی بات ٹھیک یا شاہد آفریدی کی؟

حالیہ دنوں میں چودہ اگست کے دن مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر عائشہ کے ساتھ ہونے والے واقعے نے پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اس واقعے نے ملک میں عورتوں کی حیثیت ان کی عزت کے تحفظ اور اس حوالے سے مردوں کے کردار پر سوال اٹھنے لگے ہیں-

عائشہ کا پہلا انٹرویو یاسر شامی اور اقرار الحسن نے لیا۔ جس میں انہوں نے عائشہ سے اس سارے واقعات کی تفصیلات لیں۔ چونکہ اس اندوہناک سانحے کے بعد عائشہ پہلی بار یاسر شامی اور اقرار الحسن کو انٹرویو دینے کے لیے سامنے آئی تھیں اس وجہ سے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی- اقرار الحسن کے حوالے سے یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ اللہ نے ان کو ایک ہی بیٹے سے نوازہ ہے مگر اس انٹرویو کے اختتام پر اقرار الحسن شدت جذبات سے یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ شکر ہے اللہ نے مجھے بیٹی سے نہیں نوازہ یہ بات انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کیجبکہ دوسری طرف کے پی ایل کی فاتح ٹیم کے کپتان نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنی بیٹیوں کی خوش قسمتی کے سر رکھا ہے یاد رہے کہ شاہد آفریدی پانچ بیٹیوں کے باپ ہیں اور ان کا ان کی بیٹیوں کے ساتھ مضبوط تعلق دنیا والوں کے لیے ایک مثال ہے.

ہیرو یا زیرو اقرار الحسن کا شاہد آفریدی
اقرار الحسن کے اس بیان کے بعد لوگوں نے ان کا موازنہ شاہد آفریدی کے اس بیان سے کروانا شروع کر دیا جس میں انہوں نے اپنی بیٹیوں کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا تھا اور یہ دو مختلف انداز فکر قرار دیا۔ لوگوں کے مطابق ایک کو لوگوں نے زیرو جب کہ دوسرے کو ہیرو قرار دیا-

جبکہ اس حوالے سے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ 14 اگست کا سارا واقعہ پری پلان تھا اور اس پلاننگ میں اقرار الحسن بھی شامل تھے اسی وجہ سے عائشہ کا سب سے پہلا انٹرویو بھی انہوں نے ہی کیا- (اس حوالے سے اقرار الحسن کی ایک ویڈیو آچکی ہے جس میں انہوں نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے )-

کچھ لوگ تو اس تقابلی جائزے میں یہ مطالبہ کرتے بھی نظر آئے کہ اقرار الحسن کو مردوں کے امیج کو مجروح کرنے کے الزام میں گرقتار کیا جائے-

اگرچہ سانحہ مینار پاکستان ایک بد ترین واقعہ تھا اور اس نے ملک کے وقار کو مجروح کیا ہے مگر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک جنگ چھڑ گئی ہے جس میں ایک طبقہ عائشہ کی حمایت میں 400 مردوں کے ساتھ ساتھ ہر اس فرد کو مورد الزام ٹہرا رہے ہیں جو مردوں کے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں-

جبکہ دوسری جانب عائشہ کی ٹک ٹاک ویڈیوز کو بنیاد بنا کر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو کہ یہ تاثر دے رہا ہے کہ اس کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھا اور ہر اس فرد کے خلاف تلوار لے کر نکلنے کو تیار ہیں جو عائشہ کی حمایت کر رہے ہیں جیسے کہ اقرار الحسن کی مثال سامنے ہے-

بہرحال غلطی کسی کی بھی ہو اس واقعے کے بعد نہ تو سارے مرد بدکردار اور ہوس کے پجاری ثابت ہوتے ہیں اور نہ ہی ساری عورتیں بے حیا اس وجہ سے اس واقعے کو عقل و شعور کی نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے-

Muhammad Kashif

Recent Posts

حجامہ کئی بیماریوں کے علاج میں معاون ! لیکن کیسے؟

پاکستان (نیوز اویل)، حجامہ ایک قدیم طبی عمل ہے جس میں جسم کے مخصوص نقاط…

3 months ago

بجلی کا بل زیادہ آرہا ہے تو خواتین یہ کام کریں ۔۔ بجلی کے بل میں بچت کرنے کی یہ آسان ٹپ آپ کو فائدہ پہنچائے گی

پاکستان (نیوز اویل)، خواتین بجلی کے بل میں بچت کے لیے کئی کام کر سکتی…

3 months ago