اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) حضور نبی کریم ﷺ کی 9مبارک تلواروں میں سے ایک کا نام البتّار ہے ۔ یہ تلوار سرکارِ دو عالم نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو یثرب کے یہودی قبیلے (بنو قینقاع ) سے مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔ اس تلوار کو (سیف الانبیاء ) نبیوں کی تلوار بھی کہا جاتا ہے۔ اس تلوار پر حضرت داؤود علیہ السلام‘ سلیمان علیہ السلام‘ ہارون علیہ السلام‘ یسع علیہ السلام‘
زکریا علیہ السلام‘ یحییٰ علیہ السلام‘ عیسی علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اسماء مبارکہ کنندہ ہیں۔ یہ تلوار حضرت داؤود علیہ السلام کو اس وقت مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی جب ان کی عمر بیس سال سے بھی کم تھی۔ اس تلوار پر ایک تصویر بھی بنی ہوئی ہے جس میں حضرت داؤود علیہ السلام کو جالوت کا سر قلم کرتے دکھایا گیا ہے جو اس تلوار کا اصلی مالک تھا۔تلوار پر ایک ایسا نشان بھی بنا ہوا ہے جو’’ بترا‘‘ شہر کے قدیمی عرب باشندے (البادیون) اپنی ملکیتی اَشیاء پر بنایا کرتے تھے۔ بعض روایات میں یہ بات بھی ملتی ہے کہ یہی وہ تلوار ہے جس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں واپس آنے کے بعد ’کانے دجال‘ کا خاتمہ کریں گے اور دشمنانِ اسلام سے جہاد کریں گے۔ تلوار کی لمبائی 101 سینٹی میٹر ہے اور آجکل یہ تلوار ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر’ ’توپ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔دجال کے خاتمہ کے بعد حضرت عیسیٰؑ اسی حال میں ہوں گے کہ اچانک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے پاس یہ وحی آئے گی کہ میں نے ایسے بندے پیدا کئے ہیں جن سے لڑنے کی قدرت و طاقت کوئی نہیں رکھتا۔ تم میرے بندوں کو جمع کر کے کوہ طور کی طرف لے جاؤ اور ان کی حفاظت کرو، پھر اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو ظاہر کرے گا جو ہر بلند زمین کو پھلانگتے ہوئے اتریں گے اور دوڑ یں گے ان کی تعداد اتنی زیادہ ہو گی کہ جب ان کی سب سے پہلی جماعت بحر طبریہ سے گذرے گی تو اس کا سارا پانی پی جائے گی۔پھر جب اس جماعت کے بعد آنے والی جماعت وہاں سے گذرے گی
تو بحر طبریہ کو خالی دیکھ کر کہے گی کہ اس میں بھی کبھی پانی تھا۔ اس کے بعد یاجوج ماجوج آگے بڑھیں گے۔ یہاں تک کہ جبل خمر تک پہنچ جائیں گے ، جو بیت المقدس کا ایک پہاڑ ہے ، اور ظلم و غارت گری، اذیت رسانی اور لوگوں کو پکڑنے ، قید کرنے میں مشغول ہو جائیں گے اور پھر کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کی ختم کر دیا، چلو آسمان والوں کا خاتمہ کر دیں۔ چنانچہ وہ آسمان کی طرف اپنے
تیر پھینکیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ ان کے تیروں کو خون آلود کر کے لوٹا دے گا تا کہ وہ اس بھرم میں رہیں کہ ہمارے تیرواقعتہً آسمان والوں کا کام تمام کر کے واپس آئے ہیں۔ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں ڈھیل دی جائے گی اور یہ احتمال بھی ہے کہ وہ تیر فضا میں پرندوں کو لگیں گے اور ان کے خون سے آلودہ ہو کر واپس آئیں گے ، پس اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ دجال کا فتنہ زمین تک ہی محدود نہیں رہے گا
بلکہ زمین کے اوپر بھی پھیل جائے گا۔ اس عرصہ میں خدا کے نبی اور ان کے رفقا یعنی حضرت عیسیٰؑ اور اس وقت کے مومن کوہ طور پر روکے رکھے جائیں گے اور ان پر اسباب و معیشت کی تنگی و قلت اس درجہ کو پہنچ جائے گی کہ ان کے لئے بیل کا سر تمہارے آج کے سو دیناروں سے بہتر ہو گا۔ جب یہ حالت ہو جائے گی تو اللہ کے نبی عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی یاجوج ماجوج کی ہلاکت کے لئے دعا
و زاری کریں گے۔پس اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں نغف یعنی کیڑے پڑ جانے کی بیماری بھیجے گا جس سے وہ سب یک بارگی اس طرح مر جائیں گے جس طرح کوئی ایک شخص مر جاتا ہے۔ یعنی نغف کی بیماری کی شکل میں ان پر خدا کا قہر اس طرح نازل ہو گا کہ سب کے سب ایک ہی وقت میں موت کے گھاٹ اتر جائیں گے ، اللہ کے نبی اور ان کے ساتھی اس بات سے آگاہ ہو کر پہاڑ سے اتر آئیں گے۔
اور انہیں زمین پر ایک بالشت کا ٹکڑا بھی ایسا نہیں ملے گا جو یاجوج ماجوج کی چربی اور بد بو سے خالی ہو۔ اس مصیبت کے دفیعہ کے لئے حضرت عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ اونٹ کی گردن جیسی لمبی گردنوں والے پرندوں کو بھیجے گا جو یاجوج ماجوج کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ کی مرضی ہو گی اٹھا کر پھینک دیں گے۔ایک اور روایت میں یہ ہے کہ وہ پرندے
ان لاشوں کو فہبل میں ڈال دیں گے۔ ( فہبل یہ در اصل ایک جگہ کا نام ہے جو بیت المقدس کے علاقہ میں واقع ہے۔ دوسرے معنی گڑھے کے ہیں اور ایک معنی پہاڑ سے گرنے کے ہیں۔ ) اور مسلمان یا جوج ماجوج کی کمانوں تیروں اور ترکشوں کو سات سال تک چلاتے رہیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک زور دار بارش بھیجے گا جس سے کوئی بھی مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا پتھر کا اور خواہ صوف کا ہو نہیں بچے گا
وہ بارش زمین کو دھو کر آئینہ کی طرح صاف کر دے گی۔ پھر زمین کو حکم دیا جائے گا کہ اپنے پھلوں یعنی اپنی پیداوار کو نکال اور اپنی برکت کو واپس لا،چنانچہ زمین کی پیداوار اس وقت اس قدر بابرکت اور با افراط ہو گی کہ دس سے لے کر چالیس آدمیوں تک کی پوری جماعت ایک انار کے پھل سے سیراب ہو جائے گی۔ اور اس انار کے چھلکے سے لوگ سایہ حاصل کریں گے۔ نیز دودھ میں برکت دی جائے گی۔
یعنی اونٹ اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ بہت ہو گا۔ یہاں تک کہ دودھ دینے والی ایک اونٹنی لوگوں کی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہو گی۔ دودھ دینے والی ایک بکری آدمیوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کے لئے کافی ہو گی۔ بہرحال لوگ اس طرح کی خوش حال اور امن و چین کی زندگی گذار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک خوشبو دار ہوا بھیجے گا جو ان کی بغل کے نیچے کے حصہ کو پکڑے گی۔
(یعنی اس ہوا کی وجہ سے ان کی بغلوں میں درد پیدا ہو گا ) اور پھر وہ ہوا ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور صرف بدکار اور شریر لوگ دنیا میں باقی رہ جائیں گے جو آپس میں گدھوں کی طرح مختلط ہو جائیں گے اور ان ہی لوگوں پر قیامت قائم ہو گی۔ اس پوری روایت کو مسلمؒ نے نقل کیا ہے۔بحوالہ:تیسیر الباری ترجمہ و شرح صحیح بخاری جلد ۹، صفحہ ۱۸۹ تا ۱۹۱