عمران خان کا سکیورٹی کمپرومائز ہونے اور اپنے بے بس ہونے کا اعتراف۔۔ ملکی سلامتی کے امور آئی ایم ایف کے ہاتھ!

پاکستان (نیوز اویل)، گزشتہ دنوں قومی سلامتی پالیسی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں اور ان کی کچھ شرائط ہوتی ہیں اور ان شرائط کو پورا کرنے کے لیے ہمیں عوام پر بھی کچھ بوجھ ڈالنا پڑتا ہے ۔ اور ان کی شرائط ماننے سے کہیں نہ کہیں سکیورٹی خطرات بھی لاحق ہو جاتے ہیں جس سے دفاع کمزور ہوتا ہے اور دفاع کے کمزور ہونے کی وجہ سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

قومی سلامتی پالیسی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ یہ فورس دن رات ہماری حفاظت کرتی ہیں لیکن کہیں نہ کہیں آئی ایم ایف کی شرائط کو مان کر سکیورٹی کمپرومائز ہوتی ہے ۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ماضی میں ملک کو بالکل بھی ٹھیک طرح سے نہیں چلایا گیا اور ملک کے حالات پہلے ہی بہت خراب تھے اور اس لیے ہمیں آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پڑتے ہیں اور ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام اور ریاست کو ایک ساتھ لے کر چلیں اور اگر ہماری عوام ملک کو بچاتی ہے اور ملک کو بچانے کے لیے اسٹیٹ ہولڈر بن جاتی ہے تو اس سے بڑی کامیابی کوئی نہیں ہوتی اور اس سے بڑی کوئی سکیورٹی نہیں ہوتی۔

عمران خان کے اس خطاب کے بعد ان پر کافی تنقید کی گئی ہے اور اس حوالے سے مشتاق احمد قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے تو خود ہی اصل سچ بتا دیا ہے ساتھ ہی ساتھ اپنی بے بسی کا بتا دیا ہے لگے ہاتھوں فورسیز کی بھی تعریف کر دی ہے ہمارا دفاع کمزور ہو رہا ہے اس چیز کو بھی واضح کر دیا ہے اور رہی قرضہ لینے کی بات تو قرضہ لے کر ساری رقم تو سود میں ہی چلی جاتی ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس پر بھی عمران خان کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ پرانی حکومتوں نے قرضے لئے تھے جن کا سود بھی تک دیا جا رہا ہے ۔ یہ وہی عمران خان ہے جنہوں نے نے وزیر اعظم بننے سے پہلے انہی سب باتوں پر پر سابق حکمرانوں پر شدید تنقید کیا کرتے تھے تھے اور انہیں چور ڈاکو کہا کرتے تھے ۔ اور یہاں وزیراعظم نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ ان کے پاس اختیار نہیں ہیں یعنی کہ ملک کی سلامتی کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں سے دیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *