کھرب پتی افراد کنجوس کیوں ہوتے ہیں، نہ سونا نہ ہی پراپرٹی کن چیزوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔۔۔۔ حیران کن حقائق سے پردہ اٹھ گیا!

پاکستان (نیوز اویل)، ہہ ایک بہت حیران کن حقیقت ہے کہ دنیا کے امیر ترین لوگ نہ تو بڑی بڑی پراپرٹی خریدتے ہیں اور نہ ہی سونے میں سرمایہ کاری کرتے نظر آتے ہیں۔گاڑیوں کی بات کی جائے تو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سڑکوں پر آج بھی ہونڈا چلاتے نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ہر روز ایک ہی جیسے کپڑے پہن کر گھر سے باہر نکلتے ہیں۔ یہ دیکھ کر بلا ساختہ یہ سوچ دماغ میں ابھرتی ہے کہ ایسے لوگ کپڑوں اور گاڑیوں پر پیسہ کیوں خرچ نہیں کرتے۔

دنیا کے امیر لوگ سونے میں سرمایہ کاری اس لیے نہیں کرتے کہ سونے کی قیمت بڑھنے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔ گزشتہ 31 سال میں میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں صرف 38 ہزار روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ ان مالدار لوگوں کے لئے بہت معمولی رقم ہے۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سونے کی سرمایہ کاری بالکل فائدہ مند نہیں ہے۔ سونے کی قیمت بڑھتی اور گھٹتی رہتی ہے اس لیے اس بات کے بھی قوی امکانات موجود ہوتے ہیں کہ آپ کا پیسہ ڈوب جائے اور آپ کو کوئی منافع نہ ہو۔

ارب پتی لوگ اس طرح کی سرمایہ کاری میں پیسہ لگاتے ہیں جہاں منافع کی شرح زیادہ سے زیادہ ہو۔ دنیا بھر میں آج کل بٹ کوائن کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ یہ بلاشبہ ایک ایسی چیز ہے جو امیر کو امیر ترین بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی طرح ڈوج کوائن بھی تیزی سے ترقی کرتا نظر آ رہا ہے۔ 2019 کے شروع میں اس کی قیمت چند روپوں میں تھی اور پانچ ماہ کے بعد اس کی قیمت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پوائنٹس کی قیمت میں بھی اضافہ یا کمی ہوتی رہتی ہے اور اس میں بھی پیسہ ڈوبنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ دنیا کے امیر ترین لوگ بہت زیادہ مہنگے گھر نہیں خریدتے۔ کیوں کہ جب وہ ایک جگہ رہ کر اکتا جاتے ہیں تو وہ گھر تبدیل کر کے کسی اور جگہ کرائے کا گھر لے لیتے ہیں۔ اس بات کو وہ آزادی کی علامت سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں کے پاس اتنی دولت ہوتی ہے کہ وہ جب چاہیں دنیا میں کہیں بھی جاسکتے ہیں۔ گھر نہ خریدنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے ہے کہ گھر خریدنے سے 15 فیصد انٹریسٹ بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔
مارک زکربرگ سے جب کسی نے پوچھا کہ وہ ہر وقت ایک ہی رنگ کا لباس پہنے کیوں نظر آتے ہیں تو اس نے کہا کہ اگر اس کے پاس بہت سے رنگوں کے کپڑے ہوں گے تو صبح پہننے کے لئے کپڑوں کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کو بہت زیادہ سوچنا پڑے گا اور وہ ایسے کام کے لیے زیادہ انرجی صرف نہیں کرنا چاہتا۔

بہت سے کھرب پتی لوگ مہنگی اور نئے ماڈل کی گاڑیاں نہیں خریدتے کیوں کہ ان کا خیال ہوتا ہے کہ شو روم سے نکلتے ہی گاڑی کی قیمت 44 فیصد گر جاتی ہے جو کہ گھاٹے کا سودا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھرب پتی لوگ کوئی ایسی انویسٹمنٹ نہیں کرتے جس سے پیسے جانے کا خطرہ ہو۔ اس کی بجائے وہ یہ رقم کسی منافع بخش کاروبار میں لگاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *