ہندوؤں کے مردے جلانے کے حوالے سے حیران کن عقائد!!! ہندو مرنے کے بعد مردے کو کیوں جلاتے ہیں۔۔۔ دو سال سے کم بچوں اور پنڈتوں اور اپنی مقدس ہستیوں کو کیوں نہیں جلاتے ۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ موت کے بعد اگر انسان کا جسم ان عناصر میں نہ تبدیل ہو جائے جن سے وہ اصل میں بنا ہے تو وہ ابدی سکون یعنی مکتی حاصل نہیں کر سکتا۔
ہندو مذہب کے مطابق انسانی جسم پانچ عناصر سے بنا ہے۔ مٹی، پانی، آگ، ہوا اور آکاش۔ مرنے کے بعد انسان کی روح آقا ش یعنی آسمان کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مردے کو جلانے سے اس کے جسم میں آگ کا عنصر آگ سے مل جاتا ہے ہے، مٹی راکھ سے، دھواں ہوا سے مل جاتا ہے۔ بعد میں جلی ہڈیوں کو پانی میں بہا دیا جاتا ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق جب مرنے کے بعد انسان کے جسم کو جلایا جاتا ہے تو اس کی ہڈیوں کا وزن اتنا رہ جاتا ہے جتنا پیدائش کے وقت اس کے جسم کا وزن تھا۔

کیونکہ دریائے گنگا ہندوؤں کے نزدیک مقدس ہے اس لئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ مردوں کو گنگا کے کنارے جلایا جائے آئے۔ اس لیے یہاں کئی شمشان گھاٹ بنائے گئے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق تقریبا 300 مردوں کو ہر روز یہاں جلایا جاتا ہے۔

ہندو دھرم کے مطابق اگر اگر مردے کو جلایا نہ جائے تو اسے ابدی سکون یعنی مکتی نہیں ملتی۔
دو سال سے کم عمر بچوں یا پنڈتوں یا ایسی ہستیوں جنہیں ہندو مقدس سمجھتے ہیں، ان کو وہ مرنے کے بعد جلاتے نہیں بلکہ دفنا دیتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک وہ ہستیاں گناہوں سے پاک ہیں اور انہیں جلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *