پٹھان یعنی افغان قوم کے لئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا دعا فرمائی۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، افغان حضرت سلیمان علیہ السلام بیٹے کا نام تھا جو کہ بعد میں پٹھانوں کو افغان کہنا شروع کر دیا گیا ۔ افغان جو کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا بیٹا تھا

 

 

انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ آپ جنات سے کہیں کہ مجھے اپنی زبان سیکھا دیں حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی اس بات کو مان لیا اور جنات سے کہا کہ وہ ان کے بیٹے کو اپنی زبان سیکھا دیں ۔

 

 

اور افغان جو زبان مطلب پختون زبان استعمال کر رہے ہیں وہ دراصل وہی زبان تھی جو سلیمان علیہ السلام کے بیٹے کو جنات نے سکھائی تھی ۔ اور پٹھانوں کے حوالے سے یہ بات کی جاتی ہے کہ ان کا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اولاد سے ہے ۔

 

 

اس کے علاوہ ارجینیا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پٹھانی یعنی افغان قوم جو ہے وہ ان کے علاقے سے تعلق رکھتی ہے اور اس بات کی تصدیق انگریز بھی کرتے ہیں کہ پٹھان قوم ارجینیا سے ہی تعلق رکھتی ہے ۔

 

 

 

اور پٹھان قوم کے مسلمان ہونے کے حوالے سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ ان کا پورا کا پورا قبیلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور اسلام قبول کر لیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ تمام کے تمام پختون جو کہ اس دنیا میں پائے جاتے ہیں وہ تمام مسلمان ہیں پٹھانوں کا کہنا ہے کہ وہ پانچ ہزار سال پہلے سے پختون ہیں اور چودہ سو سال پہلے سے مسلمان ہیں ۔

 

 

 

افغان قوم کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک لقب ملا تھا ” بطان ” جو کہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں ” سخت ترین لکڑی” یعنی وہ لکڑی جو سمندری جہازوں میں لگائی جاتی ہے ۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ لفظ جب برصغیر

 

 

 

پہنچا تو بطان سے پٹھان ہوگیا۔ یہ لقب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پٹھانوں کو تب دیا تھا جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کہنے پر مکہ فتح کرنے آئے تھے اور انہوں نے انتہائی بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیا تھا اور کفار کے سامنے ڈٹ گئے تھے ۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *