پاکستان (نیوز اویل)، سینئر کالم نگار توفیق بٹ اپنے ایک کالم میں انتہائی حیران کن انکشافات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے چوبیس سال تک عمران خان کا ساتھ دیا
اور اس کے بعد اب میں یہ بات کہنے پر مجبور ہو چکا ہوں کہ مجھے اللہ سے اس بات کی معافی مانگنی چاہیے کہ میں نے کس طرح کے شخص کا ساتھ دیا اور اس کی وجہ ان کے اقتدار کے چار سال ہیں جس میں انہوں نے بہت نالائقیوں ، نا اہلیوں اور بہت بد اخلاقیوں کا مظاہرہ کیا ہے اور اس چیز نے ان کی ٹکے کی عزت میں میرے دل میں نہیں چھوڑی ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر مجھے مجید نظامی مرحوم صاحب یاد آ رہے ہیں آج وہ زندہ ہوتے تو میں ان سے معافی مانگتا اور کہتا آپ ٹھیک ہی کہتے تھے ۔ 2012 میں جب میں نوائے وقت میں کالم لکھتا تھا تو اس وقت میں عمران خان کے لیے جان بھی قربان کرنے کے لیے تیار تھا
ان کے خلاف ایک لفظ بھی سننا گوارا نہیں کرتا تھا اور اس وقت اپنے کالمز میں ان کی خوب حمایت کرتا تھا تب ایک دن مجید نظامی صاحب نے مجھ سے کہا کہ میں عمران خان کے حوالے سے لکھنا چھوڑ دوں تو ان کی
یہ بات مجھے انتہائی ناگوار گزری اور میں ان کے ساتھ بحث کی اور میں نے غصے میں آ کر استعفیٰ دے دیا ۔ اور اب میں شرمندہ ہوں کہ میں نے اس قسم کے بد اخلاق شخص کے لیے مجید نظامی مرحوم سے بحث اور بدتمیزی کی ۔
وہ کالم میں مزید لکھتے ہیں کہ میں نے عمران خان کو بہت قریب سے دیکھا ہے انہوں نے اپنے اقتدار کے آخری دو سال میں لوگوں کے ساتھ جانوروں والا رویہ رکھا تھا وہ میں دیکھ چکا ہوں وہ انتہائی بد تمیز اور با اخلاق شخص ہے
اور اس کا اندازہ مجھے بہت دیر سے ہوا اور مجھے افسوس ہے کہ ان کے نام کے ساتھ سابق لگ گیا ہے میں تو چاہتا تھا کہ ایک سال جو رہ گیا تھا وہ حکومت میں رہتے تو آدھی عوام اس ایک سال میں ہی ان کے خلاف ہو جاتی
اور اگلی بار اقتدار میں آنا ہی نا ممکن ہو جاتا لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا ۔ لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ ایک افسوس جو مجھے آج ہو رہا ہے آپ میں سے بہت سے لوگوں کو آگے جا کر ہو گا کہ ہم نے اس جیسے شخص کا ساتھ کیوں دیا۔