اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا یہ خود اپنے اوپر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہت سے واقعات سے بھری پڑی ہے جسے ہم اپنی زندگی اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق گزار سکتے ہیں ،

 

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ایک ایک پہلو سے اور ایک ایک واقعے سے ہمیں بہت زیادہ سبق ملتا ہے ۔

 

 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کے ساتھ ایک کافلے کی صورت میں کہیں جا رہے تھے تو انہوں نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا ، وہاں پر ایک عورت کو تندور تھا

 

 

تو اس عورت نے آپ کے لئے اور آپ کے لشکر کے لیے وہاں روٹیاں پکائیں بھائی جب وہ روٹیاں پکا کر فارغ ہو چکے ہیں تو اس نے صحابہ کرام سے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونا چاہتی ہوں

 

 

 

اور ان سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتی ہو ں تو صحابہ کرام اس عورت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ میرا ایک چھوٹا سا بچہ ہے میں یہاں پر تندور میں روٹیاں لگاتی ہوں

 

 

میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میرا بچہ اس گرمی کے پاس بھی نا آئے تو حضور کے پاس آنے کی کوشش کرتا ہے تو میں اس کو دور کر دیتی ہوں کیونکہ مجھ سے ذرا برداشت نہیں ہوتا کہ

 

 

وہ آگ کے قریب بھی جائے یا اسے ذرا سی گرمی بھی لگ جائے ، تو اللہ پاک جو ایک ماں سے زیادہ ستر ماؤں کے برابر اپنے بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ کس طرح گوارا کر سکتا ہے کہ اس کا بندہ جہنم میں جائے اور آگ میں جلے۔

 

 

فاصلہ علیہ وآلہ وسلم نے جو صورت کی بات سنی تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور آپ نے سر جھکا لیا آپ کی آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری ہو رہے تھے تو اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک آیت لے کر آئے

 

 

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا گیا یہ آیت اس عورت کو پڑھ کر سنا دیں جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ” اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا ، بلکہ انہوں نے اپنی جانوں پر خود ظلم کیا ہے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری۔۔۔۔ ”

 

 

یعنی اللہ تعالی اپنے بندے کو آگ سے بچانے کی بہت کوشش کرتا ہے اور اس کو طرح طرح سے اس کی چھوٹی چھوٹی نیکی سے اس کو بخشنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے ایک ندامت کے آنسو نکل جانا پر اس کو معاف کر دیتا ہے ۔ اور یہ بندہ ہی ہوتا ہے جو خود پر ظلم کرتا ہے اور اللہ تعالی کے احکامات کی نفی کرتا رہتا ہے ۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *