نواز شریف نے عمران خان کی ذمے داری اپنے سر لینے سے انکار کر دیا۔۔۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، سینئر صحافی کالم نگار جاوید چوہدری لکھتے ہیں 2016 تک الطاف حسین کی پارٹی کو دیکھیں تو اس میں الطاف حسین کی مرضی کے بغیر کوئی پر بھی نہیں مار سکتا تھا الطاف حسین کہتا تھا

 

 

 

تو سڑکیں بنتی تھیں الطاف حسین کہتا تھا تو اس کی تقریر تمام چینلز پر دکھانا فرض ہو جاتی تھی ، جاوید چوہدری لکھتے ہیں گے آج یہ حالت میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ نون کی ہے نواز شریف پارٹی کے تاحیات لیڈر بنے ہوئے ہیں

 

 

 

جس طرح کسی زمانے میں الطاف حسین بنا ہوا تھا وہ لندن بیٹھ کر ملک چلا رہے ہیں ان کی ایک پکار پر وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ نون کے ارکان بارہ گھنٹوں کے شارٹ نوٹس پر لندن ان کے قدموں میں حاضر ہو گئے اور چھوٹے میاں نے تو جھک جھک کر سلام کیا اس کے بعد تین دن تک بار بار میٹنگز ہوتی رہیں،

 

 

 

اور ایسی باتیں بھی سننے کو ملیں کہ ملک میں حکومت جا رہی ہے جس پر سابق صدر آصف علی زرداری اور اتحادی جماعتوں کو شدید تشویش ہوگی اور ملک میں ان جماعتوں کے درمیان کھسر پھسر ہونے لگی اور ہر ایک اپنی پریشانی کھانے لگ گئی ،

 

 

 

اور لندن میں ہونے والی میٹنگ کے حوالے سے دیکھا جائے اور مریم نواز شریف کی تقریروں پر غور کیا جائے تو ہر چیز کا محور میاں نواز شریف صاحب ہی ہیں وہی وزیراعظم صاحب کو انگلی پکڑ کر چلا رہے ہیں اور وہی پارٹی کو چلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ملک کو بھی چلاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

 

 

 

ملک میں تو عجیب ہی بندروں کا تماشا لگا ہوا ہے دو وزیر اعظم ہیں تو دو ہی وزیر اعلی ہیں، دو وزیر خزانہ اور دو ہی صدر نظر آتے ہیں پہلے وزیراعظم تو نام کے ہی وزیراعظم ہیں جو کہ میاں شہباز شریف یعنی چھوٹے میاں صاحب ہیں اصل وزیراعظم تو میاں نواز شریف کی لگ رہے ہیں

 

 

 

کیونکہ جلسوں کی ہدایت وہ دے رہے ہیں کابینہ وہ تشکیل دے رہے ہیں اور عہدے بانٹ رہے ہیں میٹنگز میں وہ سب کو بلا رہے ہیں تو اصل وزیراعظم تو پھر نواز شریف صاحب ہی ہوئے نا۔

 

 

 

اب اگر وزیر خزانہ کی بات کی جائے گی اصل وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہیں لیکن ہر قسم کا فیصلہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نظر آ رہے ہیں ، اب آتے ہیں وزیر اعلی کی طرف تو وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف بن گئے ہیں لیکن تمام کام کرتے اور فیصلے دیتے شہباز شریف نظر آ رہے ہیں ۔

 

 

اب رہ گئی صدر مملکت کی بات ، صدر ہیں تو عارف علوی صاحب لیکن صدارت کرتے عمران خان کو دیکھا جا رہا ہے ۔

 

 

تو اب اس حکومت سے چلنے کی بات کریں تو وہ چلتی ہوئی نظر نہیں آ رہی کسی بھی وقت حکومت ختم ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ حکومت خود سے ہی اسمبلیاں تحلیل کر دے۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *