حضرت علی رضی اللہ نے کس نکاح کو سب سے زیادہ محترم قرار دیا۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، ایک مرتبہ ایک شخص حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایسا کون سا نکاح ہے

 

 

 

جو اللہ کی نظر میں سب سے زیادہ محترم اور بابرکت ہے تو حضرت علی نے فرمایا کہ ایسا نکاح جس میں ان تین چیزوں کی موجودگی ہو اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ بابرکت اور محترم خیال کیا جاتا ہے۔

 

 

سب سے پہلی چیز یہ کہ نکاح سادگی سے کیا جائے۔ یعنی بہت زیادہ دولت کا اسراف نہ کیا جائے بلکہ سادگی سے یہ مذہبی فریضہ سرانجام دیا جائے۔ اس میں کسی قسم کی ریاکاری کا گزر نہ ہو بلکہ صرف اور صرف نیک تمنائیں موجود ہوں۔

 

 

 

لڑکی کی طرف سے جو مہر مقرر کیا جائے وہ اتنا بھی زیادہ نہ ہو کہ لڑکے والے وہ ادا نہ کر سکیں اور انہیں شرمندگی اٹھانی پڑے۔ مہر بلاشبہ دلہن کا حق ہوتا ہے لیکن

 

 

اسے معین کرنے میں بھی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کیا جائے اور کسی کو اس کی حیثیت کے مطابق اتنی مشکل میں نہ ڈال دیا جائے کہ اس کے لئے حق مہر کی ادائیگی ناممکن سی لگنے لگے۔

 

 

بہتر یہ ہے کہ حق مہر نکاح کے فورا بعد ادا کر دیا جائے۔ یہ عمل احسن قرار دیا گیا ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ آج کل ان تینوں باتوں کو ہی کوئی ذہن میں نہیں رکھتا۔

 

 

 

شادی پر بے جا خرچ کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنی امارت دکھا رہے ہوتے ہیں اور دوسروں کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ دنیا کے دکھاوے کے لیے شادیوں پر بے جا اسراف کیا جاتا ہے۔

 

 

 

حق مہر کی بات کی جائے تو اکثر اس میں لڑکی کی خواہش پوچھی ہی نہیں جاتی جو کہ شریعت کے خلاف ہے۔ حق مہر ہیں دراصل دلہن کا حق ہوتا ہے جو اس کی مرضی کے مطابق معین کیا جانا چاہئے۔

 

 

 

لہذا دلہن سے حق مہر کے بارے میں نہ پوچھنا شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ اور اپنی طرف سے ہی اتنے زیادہ حق مہر کا مطالبہ کر دینا جو لڑکے کے لئے ادا کرنا ناممکن ہو وہ بھی ایک غلط بات ہے۔ اس لیے ان کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے سوچ سمجھ کر اور لڑکی کی مرضی کے مطابق حق مہر معین کرنا چاہیے۔

 

 

آجکل فرسودہ معاشرتی رسومات کی وجہ سے نکاح ایک نہایت مشکل عمل بن گیا ہوا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ شرعی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں تاکہ معاشرہ برائی سے بچ سکے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *