اگر کسی سے تہجد کے وقت نہ اٹھا جائے تو اس کے علاوہ کون سے ایسے اوقات ہیں جن میں تہجد پڑھی جا سکتی ہے۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، قیام اللیل یا تہجد نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ رات کے وقت اللہ تعالی کی بارگاہ میں قیام کرنا اور نوافل ادا کرنا ایسا عمل ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ساری زندگی کرتے رہے۔

 

 

 

بعض اوقات انسان دن بھر کے کاموں میں مصروف رہ کر اتنا تھک گیا ہوتا ہے کہ اس کی تہجد کے لیے آنکھ نہیں کھلتی۔ لہذا وہ فجر سے ظہر کے درمیان کے وقت میں اگر بارہ رکعت پڑھ لے تو اس سے بھی اس کو تہجد جتنا ثواب ملے گا۔

 

 

 

جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ایمان کا دارومدار مال نیت پر ہے، اگر انسان سونے سے پہلے تہجد کی نیت کرے لیکن اس کی آنکھ نہ کھل سکے تو بھی اللہ تعالی اس کو ساری رات قیام کرنے کے برابر ثواب دیتا ہے۔

 

 

 

تہجد رات کے شروع درمیانی یا آخری حصے میں جس وقت بھی مناسب رہے پڑھی جا سکتی ہے۔ رات کے وقت قیام کرنا اور اللہ کی عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

 

 

 

رات کے اس پہر جب ساری دنیا نیند میں ہوتی ہے، اس وقت انسان جب اللہ کی عبادت میں وقت صرف کرتا ہے اور اس سے دعا کرتا ہے تو وہ خود کو اللہ کے بہت قریب محسوس کرتا ہے۔ اور اللہ اس کو اس کی عبادت کا اجر دیتا ہے۔

 

 

رات کے کسی بھی وقت اللہ تعالی کا ذکر کرنا، نماز پڑھنا، قرآن پڑھنا اور نوافل ادا کرنا نہایت افضل اعمال ہیں۔
جو شخص رات کے وقت قیام کرتا ہے، اللہ تعالی اس کو شیطان کے شر سے پناہ دیتا ہے اور اسے اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل کر لیتا ہے۔

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *