قوم کا ہیرو مورڑو میر بہر اور مگرمچھ۔۔۔ کراچی میں موجود ان 7 بھائیوں کی قبروں کی حقیقت کیا ہے؟

پاکستان (نیوز اویل)، کراچی کے اندر سولہویں صدی میں ایک گاؤں تھا جو کہ گلبائی کے مقام پر واقع تھا ، اور سمندر اس وقت وقت گل بائی تک تھا لیکن اب ہم سمندر کافی پیچھے چلا گیا ہے

 

 

ہے اور یہاں کے لوگ زیادہ تر ماہیگیری کرتے تھے ، اور اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہے تھے کہ ان پر ایک مصیبت آن پڑی تو یہاں گاؤں کے بالکل قریب ایک بھنور آ گیا اور سمندر کے اندر اس بھنور کی وجہ سے بہت سی کشتیاں لقمہ اویل ہو گئیں ۔

 

 

 

اسی گاؤں میں ایک بوڑھا ماہی گیر بھی رہتا تھا جس کے سات بیٹے تھے اس کے چھ بیٹے تو بہت زیادہ طاقتور تھے لیکن ایک کمزور سا تھا اس وجہ سے وہ ماہی گیری کے لیے نہیں جاتا تھا ،

 

 

ایک دن اس کے چھ بیٹے ے ماہی گیری کے لئے نکلے لیکن واپس نہ آئے تو پتہ چلا کہ وہ بھنور میں پھنس گئے ہیں اس پر جو کمزور بیٹا جس کا نام موڑو تھا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ مگرمچھ سے گاؤں والے کی جان ضرور چھڑوائے گا

 

 

اور اس نے ایک لکڑہارے سے ایک پنجرہ تیار کروایا ، اور مگرمچھ کو پکڑنے کے لئے نکل پڑا اس نے سب کچھ اپنے پلان کے مطابق کیا اور مگرمچھ کو ساحل پر لے آیا جہاں گاؤں والوں نے اس مگرمچھ کو مار دیا اور اس کے پیٹ سے اس کے بھائیوں کی لاشیں نکالی گئیں اور ان کو ایک ہی جگہ پر دفنا دیا گیا کیا

 

 

اور اس کے بعد موڑو کی وفات کے بعد اس کی قبر بھی وہی بنا دی گئی ، لوگ آج بھی اس ساتوں بھائیوں کے لیے بہت زیادہ عقیدت رکھتے ہیں اور ان کی قبریں آج بھی کراچی میں گل بائی چورنگی کے مقام پر دیکھی جاتی ہیں

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *