اللہ اکبر سے علاج ہوا تو اسی وقت اسلام قبول کرلیا۔۔۔ جاپانی ڈاکٹر اللہ اکبر سے کس طرح صحتیاب ہوا؟ اسلام قبول کرنے کا خوبصورت واقعہ

پاکستان (نیوز اویل)، اللہ اکبر سے علاج ہوا تو اسی وقت اسلام قبول کرلیا ۔۔ جاپانی ڈاکٹر اللہ اکبر سے کس طرح صحتیاب ہوا؟ اسلام قبول کرنے کا خوبصورت واقعہ
۔

 

 

 

اللہ اکبر وہ کلمہ ہے جس میں انسان عقیدہ توحید پر ایمان لاتے ہوئے اللہ کی بڑائی بیان کرتا ہے اور اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اللہ سب سے بڑا ہے۔ یعنی اللہ اس پوری کائنات کا خالق و مالک ہے۔ کوئی بھی چیز اس کے

 

 

 

 

اختیار سے باہر نہیں۔ کوئی بھی کام اس کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں۔ اللہ اکبر کی صدا مسلمانوں کے لیے تو ایک خاص قسم کا سحر رکھتی ہی ہے لیکن ایک حیران کن واقعہ ایک جاپانی ڈاکٹر کے ساتھ پیش آیا جس نے اللہ اکبر کی صدا سن کر اسلام قبول کر لیا۔

 

 

شتارو تکائی نامی جاپانی ڈاکٹر جاپانی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ہوئے لوگوں کے پٹھوں اور جوڑوں کا علاج کرتا تھا۔ یہ علاج کی ایک قدیم تکنیک ہے۔

 

 

 

ڈاکٹر شتارو آج کل لاہور میں مقیم ہیں اور انہوں نے اپنا نام تبدیل کر کے امام علی ابن ابی طالب کے نام پر رکھ لیا ہے جو کہ اسلام کے چوتھے خلیفہ ہیں۔

 

 

ڈاکٹر شتارو کے ایک دوست مقصود نے ان کو سید بابر بخاری نامی ایک شخص کے بارے میں بتایا کہ سید بابر کی صحت یابی کا راز اللہ اکبر کے ذکر میں تھا۔

 

 

 

ڈاکٹر شتارو نے سید بابر کو فون کیا اور ان سے کہا کہ وہ 5 منٹ تک اللہ اکبر کا ذکر جاری رکھیں۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ پانچ منٹ کے بعد ان کا درد جاتا رہا۔ یہ

 

 

 

دیکھ کر ڈاکٹر شتارو نے فورا اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام ڈاکٹر علی رکھ لیا۔ وہ پاکستان آئے۔ یہاں سید بابر بخاری سے ملے، ان سے اسلام کی تعلیم حاصل کی اور اب وہ پاکستان میں مقیم ہیں۔

 

 

 

 

اللہ اکبر کے ذکر کے ذریعے علاج کو ڈاکٹر علی نے CS60 خصوصی آلہ کا نام دیا۔ جسم میں آکسائیڈ کی شناخت کرنے کے لئے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ رگوں اور پٹھوں پر اس کو جب لگایا جاتا ہے تو یہ ان حصوں کی

 

 

 

 

 رکاوٹیں ختم کر دیتا ہے۔ ڈاکٹر علی روحانی طریقے سے تکلیف کا علاج ہوتا دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ اسلام قبول کئے بغیر نہ رہ سکے۔ جن ممالک میں دنیا بھر میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے جاپان ان میں سرفہرست ہے

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *