فرعون کے بال اور ناخن آج بھی کیوں بڑھتے ہیں؟ اس کی لاش آج بھی کیسے اتنی تازہ ہے؟ حیران کن حقائق

پاکستان (نیوز اویل)، فرعون کے بال اور ناخن آج بھی کیوں بڑھتے ہیں؟ اس کی لاش آج بھی کیسے اتنی تازہ ہے؟ حیران کن حقائق
۔

 

 

 

فرعون کی لاش پوری دنیا کے لوگوں کے لئے دلچسپی اور تجسس کا باعث ہے۔ فرعون کی لاش تک 1891 کے بعد رسائی حاصل کی جا سکی۔ اس سے پہلے معلوم نہ تھا کہ خدائی کا دعوی کرنے والے اس جابر حکمران کی لاش کا کیا ہوا۔

 

 

 

فرعون جب سمندر میں غرق ہو گیا تو اس کے بعد کیا ہوا اس سے متعلق کوئی نہیں جانتا تھا۔ لیکن قرآن پاک میں یہ واضح الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ اللہ تعالی اس کی لاش کو رہتی دنیا تک کے لوگوں کی نشان عبرت بنا دے گا۔

 

 

 

فرعون کی لاش کو سمندر نے بھی پناہ نہ دی اور باہر پھینک دیا۔ ساحل پر پڑی اس لاش کو درباریوں نے حنوط کر دیا اور تابوت میں بند کر دیا۔ کیونکہ فرعون سمندر میں ڈوب کر مرا تھا اس لئے اس کے جسم پر نمکیات کی تہہ باقی رہ گئی تھی۔

 

 

 

فرعون کی لاش 1986 میں خراب ہونے لگی تو مصر کی حکومت نے اس کو محفوظ رکھنے کے لیے فرانس سے مدد طلب کی۔ جب فرانس میں ڈاکٹروں نے لاش کا جائزہ لیا تو یہ بات سامنے آئی کہ لاش پر نمکیات کی

 

 

 

باقیات اب بھی موجود ہیں جن کی وجہ سے گوشت تروتازہ رہتا ہے۔ یہ بات سامنے آئی کہ ممی کے بال اور ناخن ی بڑھتے رہتے ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ موت کے بعد بھی بال اور ناخن نشو نما پاتے رہتے ہیں۔

 

 

 

چونکہ فرعون کی ممی کے بال اور ناخن بڑھتے رہتے ہیں اور نمکیات کی وجہ سے اس کا گوشت بھی بڑھتا رہتا ہے، لہذا ہر سال 15 مارچ کو اس کی ممی پر چوہے چھوڑے جاتے ہیں تاکہ وہ اس کے جسم کا بڑھا ہوا

 

 

 

گوشت کھا لیں۔ اس کے بعد ممی کی دوبارہ ڈریسنگ کی جاتی ہے۔ اسے تابوت میں بند کر دیا جاتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلامی نظریہ بالکل ٹھیک ہے کہ

 

 

 

فرعون کو اللہ تعالی نے سمندر میں غرق کیا تھا اور اس کی لاش کو قیامت تک کے لئے نشان عبرت بنادیا۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *