پہلی بار ایدھی صاحب مسکرائے تھے ۔۔ معین اختر کے پروگرام کا وہ حصہ جسے دیکھ پر پاکستانیوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، دیکھیے

پاکستان (نیوز اویل)، پہلی بار ایدھی صاحب مسکرائے تھے ۔۔ معین اختر کے پروگرام کا وہ حصہ جسے دیکھ پر پاکستانیوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، دیکھیے
۔

 

 

 

جب بھی ایسے لوگوں کے بارے میں بات کی جائے گی جنہوں نے خود کی پرواہ کیے بغیر اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے بے لوث ہو کر کام کیا، تو عبدالستار ایدھی صاحب کا نام ضرور زبان پر آئے گا۔

 

 

 

ایک مرتبہ عبدالستار ایدھی صاحب نے اپنی زوجہ بلقیس ایدھی کے ہمراہ معین اختر کے پروگرام میں شرکت کی۔ معین اختر صاحب نے پہلے ان لوگوں کا تعارف کرایا اور پھر ان کو تعظیم کے ساتھ کرسی پر

 

 

 

 

بٹھایا۔ پروگرام میں موجود تمام لوگوں نے کھڑے ہوکر ان عظیم ہستیوں کا استقبال کیا۔ معین اختر نے ان کے ساتھ نہایت دلچسپ اور ہلکی پھلکی گفتگو بھی کی۔

 

 

 

انہوں نے سوال کیا کہ کپڑوں کے معاملے میں ایدھی صاحب کافی بخیل محسوس ہوتے ہیں۔ ان کی بیگم نے فوراً کہا کہ یہ ہمارا گھریلو معاملہ ہے۔ ان کی اس بات پر محفل زعفران زار بن گئی۔

 

 

 

جب بلقیس ایدھی صاحبہ سے پوچھا گیا کہ ایدھی صاحب سے شادی پر ان کا کیا کہنا ہے تو انہوں نے نہایت خوبصورت بات کہی کہ ایسا انسان جو اپنی زندگی

 

 

 

انسانیت کی بے لوث خدمت کے لیے وقف کر دے، اس سے شادی سے زیادہ خوشی کی بات میرے لیے اور کیا ہو سکتی ہے۔
ایدھی صاحب نے بتایا کہ انہوں نے نے بیالیس سال پہلے

 

 

 

ایک فلم دیکھی تھی۔ اسی پروگرام میں گفتگو کے دوران ایدھی صاحب نے اپنے عزائم کا اظہار کیا تھا کہ وہ مستقبل میں انسانیت کی خدمت کے لیے مزید کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کہ

 

 

 

لوگوں کی مدد اور خدا کی قدرت شامل حال رہی تو مستقبل میں ہیلی کاپٹر ایمبولینس کا اجراء بھی ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے کیا جائے گا۔ یہ گفتگو سننے سے تعلق رکھتی ہے کیونکہ اس میں زندگی گزارنے کا حقیقی

 

 

 

 

مقصد بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے گفتگو میں بھی وہی ترغیب دی جو کہ ان کا مقصد حیات تھا۔ یعنی جب بھی صبح سو کر اٹھیں تو انسانیت کی بھلائی کا سوچیں۔
یہ پروگرام سبھی کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ اس سے نہ

 

 

 

 

 

صرف ماضی کی یادیں تازہ ہوں گی۔ بلکہ ایدھی صاحب اور بیگم بلقیس ایدھی کے نیک مقاصد سے ہمیں بھی رہنمائی ملے گی اور ہم بھی انسانیت کا وہ جذبہ اجاگر کر پائیں گے جو کہ ان عظیم لوگوں میں تھا۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *