1920 میں ایک فتوے کے بعد ہزاروں مسلمان خاندانوں نے ہندوستان سے افغانستان ہجرت کی، مگر وہاں پر ان کے ساتھ کیا بیتی؟ جانیئے تاریخ کے اوراق کا ایک تلخ واقعہ!

پاکستان (نیوز اویل)، یہ واقعہ تب کا ہے جب ہزاروں مسلمانوں نے کافروں کی سر زمین یعنی دارالحرب سے اسلام کی سر زمین یعنی دارالاسلام کی طرف ہجرت کی تھی ، اس ہجرت میں 50 ہزار سے زائد مسلمان شامل

 

 

 

تھے اور یہ ہجرت ایک فتوے کی وجہ سے کی گئی تھی ،
مولانا عبدالکلام آزاد نے یہ فتویٰ دیا تھا اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ جو مسلمان ہجرت کر کے ہندوستان سے نہیں جائیں گے وہ مسلمان ہی نہیں ہوں گے اور اس کو ہوا وہاں کے مولویوں نے دی ،

 

 

 

اور مسلمان بغیر سوچے سمجھے اپنا سارا سامان بیچ کر حضرت کرنے کے لئے روانہ ہوگئے اور چالیس ہزار کے قریب مسلمانوں نے افغانستان میں ہجرت کی ،

 

 

یہ ہجرت افغان بادشاہ امان اللہ خان کہنے پر افغانستان میں ہوئی انھوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں کو افغانستان میں آنے کی اجازت دیں گے جس پر چالیس ہزار کے قریب مسلمانوں نے وہاں پر ہجرت کر لی ، لیکن ایسا

 

 

 

نہیں تھا کہ وہ مسلمانوں کی ہمدردی میں ان کو اپنے ملک میں رکھنے کو تیار ہیں بلکہ وہ صرف انگریزوں کو تیش دلوانا چاہتے تھے ، اور ان کو صرف و صرف برٹش افغان کانفرنس میں اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنا تھا

 

 

 

،
کسی نے یہ نہیں سوچا کہ یہ ہجرت کی آخر کیا کیا ضرورت ہے بس ایک ہنگامہ آرائی بھرپا تھی جو مسلمان اپنا سب کچھ دیکھ کر چکا ہے افغانستان چلے گئے تھے

 

 

 

ان کے پاس وہاں پر بھی کچھ نہیں تھا اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ، ان کے ساتھ وہاں پر بالکل بھی اچھا نہیں ہوا ،

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *