پاکستان (نیوز اویل)،
شعیب اختر اپنی والدہ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ وہ ان کی عزت کرتے تھے، ان کی بات مانتے تھے، اور ان کی ہر ممکن خدمت کرتے تھے۔
ان کی محبت کے کچھ واقعات یہ ہیں: ایک بار، جب شعیب اختر انگلینڈ میں میچ کھیل رہے تھے، تو ان کی والدہ نے انہیں فون پر بتایا کہ وہ جو آٹا کھاتی ہیں وہ مل نہیں رہا۔ اس پر شعیب اگلے ہی دن پاکستان واپس آئے، آٹا خرید کر اپنی والدہ کو دیا، اور دوسرے دن واپس انگلینڈ چلے گئے۔
ایک اور واقعہ میں، شعیب اختر نے ریٹائرمنٹ کے بعد 11 سال تک اپنی والدہ کے لیے گاڑی چلائی۔ وہ ہر روز تین گھنٹے اپنی والدہ کو جہاں جانا ہوتا وہاں لے جاتے تھے۔
شعیب اختر نے اپنی والدہ کے لیے ایک گھر بھی بنایا، جس میں وہ اپنی زندگی کے آخری ایام تک رہیں۔ شعیب اختر کی والدہ کا 26 دسمبر 2021 کو انتقال ہو گیا۔ ان کی وفات پر شعیب اختر نے بہت غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی زندگی میں ان کی والدہ کی بہت اہمیت تھی۔
شعیب اختر کی اپنی والدہ سے محبت ایک مثال ہے کہ ماں اور بیٹے کے درمیان کی محبت کتنی مضبوط ہو سکتی ہے۔
Shoaib Akhtar’s devotion to his mother is a shining example of filial piety. He not only respected her wishes but also went to great lengths to fulfill them, even traveling back to Pakistan from England just to get her a specific brand of flour. Even after retirement, he continued to prioritize her well-being by driving her around for over a decade. The care he provided for his mother throughout his life exemplifies the deep and enduring bond that can exist between a mother and son.