یورپین پارلیمنٹ کے 16ارکان نے یورپی کمیشن کی صدرارسلا وان ڈرلین اورنائب صدر جوزف بوریل کو خط لکھ کر انکی توجہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کی طرف دلائی ہے، جسے ہیومن رائٹس واچ ورلڈرپورٹ2021ء اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے ہیومن رائٹس کی2018ء -2019ء کی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
یورپین پارلیمنٹ کے 16ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پراظہار تشویش کیا ہے۔

2019ء میں بھارتی زیرتسلط وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے لاک ڈاؤن کا شکار ہے،جس کے تحت نقل وحرکت، معلومات تک رَسائی، صحت، تعلیم اور آزادی اظہار پر پابندی ہے،جس کی شدت میں کووڈ 19کی وباسے اضافہ ہوا ہے۔
کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھانے اورصورتحال کی مذمت کرنے پرصحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کونشانہ بنایا جاتاہے۔ لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے، عوامی اجتماع پر پابندی ہے، نوجوانوں اور ارکان اسمبلی سمیت سیکڑوں لوگ زیر حراست ہیں۔